امریکہ کی کردی اتحاد سے دوری‘ سیریا میں ترکی دستوں کو آگے بڑھانے کاکام شروع

,

   

وائٹ ہاوز نے اپنی تبدیل شدہ پالیسی کا انکشاف ٹرمپ اور اردغان کے درمیان بات چیت کے پیش نظر کیاہے
مذکورہ وائٹ ہاوز نے ترکی دستوں کو شمالی سیریا میں جارحیت برپا کرنے کے لئے ہری جھنڈی دیکھادی ہے‘

جو امریکی دستوں کی علاقے میں جاری غیر ملکی پالیسی میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے تاکہ واشنگٹن کے طویل مدت سے دوست رہے کردوں سے دوری اختیار کی جاسکے۔

علاقے میں کردش دستوں نے دعوۃ اسلامی کے حلاف مہم کی شروعات کی تھی‘

مگر پالیسی اتوار کے روز طیب رجب اردغان اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان فون پر ہوئی بات چیت کے بعد پالیسی میں تبدیلی لائی گئی ہے جس کامطلب یہ ہے کہ ائی ایس ائی ایس لڑاکوں کو پکڑنے کی ذمہ داری اب ترکی پوری کرے گا‘ وائٹ ہاوز نے یہ بات بتائی ہے۔

سیریا کے شورش زدہ علاقے میں اس کی وجہہ سے ترکی او رکرد دستوں میں تازہ لڑائی سے ڈر بڑھ جائے گا‘ جہاں پر اب امریکہ دونوں ممالک کے درمیان میں مزید ردعمل پیش نہیں کررہا ہے۔

ٹرمپ نے اپنے فیصلے کی مدافعت کرتے ہوئے کہاکہ کردوں کو لڑائی کے لئے ”بڑی مقدار میں رقم او رہتھیار پیش کئے گئے ہیں“ اور وہ فی الوقت ائی ایس ائی ایس کے خلاف لڑائی کو دیگر کے لئے چھوڑ رہے ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ”ہم 7ہزار میل دور ہیں“ وہیں شدت پسندوں کی مہم کو ختم کرنے کے لئے ہم بے چین ہیں اگر وہ ”ہمارے کسی قریب مقام پر کہیں آتے ہیں“۔

ترکی کی زیرقیادت سریائی ڈیموکرٹیک فورسس(ایس ڈی ایف) نے پیر کے روز کہاکہ اس کے امریکی ساتھیوں نے پہلے ہی ترکی کے سرحد علاقوں سے اپنے دستوں کی دستبرداری شروع کردی ہے۔

کردی نیوز ایجنسی ہاوار نے مبینہ طور پر امریکہ کے مصلح گاڑیوں کی راس الیان اور تال ابیاد میں سرحدی علاقوں سے منتقلی کی کچھ تصویریں بھی نشر کی تھیں۔

انقرہ میں اردغان نے بھی اس تبدیلی پر رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے تبصرہ کیا۔

مذکورہ ایس ڈی ایف ترجمان مصفطی بالی نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ علاقے کو ”جنگ زدہ علاقے میں تبدیل“ کرنے کے لئے چھوڑر ہا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ایس ڈی ایف ”ہر قیمت پر نارتھ ایسٹ سیریاکو بچانے“ کے لئے جدوجہد کرے گا۔