اودے پور قتل۔ کانگریس نے ایک کلیدی ملزم پر بی جے پی ممبر ہونے کا لگایاالزام

,

   

اس سے قبل ایک کانگریس لیڈر کے ٹوئٹ جس میں ملزم کے بی جے پی سے رابطہ کا حوالہ دیاگیا تھا کو بی جے پی ائی ٹی سل کے سربراہ امیت مالویا نے ”فرضی خبریں“ قراردیتے ہوئے اس دعوی کو مسترد کردیاتھا


نئی دہلی۔ کانگریس نے ہفتہ کے روزاودئے پور میں ایک ٹیلر کے بے رحمانہ قتل کا کلیدی ملزم پر ”بی جے پی کا ممبر“ ہونے کا الزام لگایاہے او راستفسا کیاکہ آیا مرکز نے کیا اسی وجہہ سے اس معاملے کو این ائی اے منتقل کرنے میں عجلت کی ہے۔

یہاں کانگریس ہیڈ کوارٹرس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ سربراہ پوان کھیرا نے کہاکہ میڈیا گروپ نے اودے پور واقعہ کے ضمن میں ایک چونکا دینے والے انکشاف کیا ہے جس میں ریاض اتاری کے بی جے پی سے تعلقات کی طرف اشارہ کیاگیاہے۔

بعض رپورٹس میں مذکورہ ملزم کو ریاض اختری کہاگیاہے۔ کھیرا نے پریس کانفرنس کے بعد ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ”کنہیا لال کا قتل ریاض اتاری بی جے پی کا ایک رکن ہے“۔

اس سے قبل ایک کانگریس لیڈر کے ٹوئٹ جس میں ملزم کے بی جے پی سے رابطہ کا حوالہ دیاگیا تھا کو بی جے پی ائی ٹی سل کے سربراہ امیت مالویا نے ”فرضی خبریں“ قراردیتے ہوئے اس دعوی کو مسترد کردیاتھا۔

انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ ”مجھے حیرت نہیں ہورہی ہے کہ آپ فرضی خبریں پھیلا رہے ہیں۔ اودئے پور واقعہ کے قاتل بی جے پی کے رکن نہیں ہیں۔ ان کی دراندازی کی کوشش ایسی ہے جیسے ایل ٹی ٹی ای کے قاتل کی راجیو گاندھی کے قتل کے لئے کانگریس میں داخل ہونے کی کوشش کی طرح ہے“۔

مالویا نے کہاکہ ”قومی سلامتی اور دہشت گردی کے اردگر د کانگریس کو چاہئے کہ بیوقوف بنانے بند کرے“۔ منگل کے روز ٹیلر کنہیا لال کا دو چاق وچوبند افراد نے قتل کردیاجس نے مذکورہ جرم کا ویڈیو ان لائن پوسٹ کرتے ہوئے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔

دونوں ملزمین ریاض اختری اور غوث محمد کو 14دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیاہے۔ پریس کانفرنس میں کھیرا نے تصویروں او ر پوسٹس کاحوالہ دیا جو اتاری کے بی جے پی قائدین ارشد چین والا اور محمد طاہر کے بی جے پی قائدین سے روابط پر مشتمل ہے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایاکہ ”اسی انکشاف میں یہ بات بھی سامنے ائی ہے کہ مرکزی ملزم ریاض عطاری اکثر راجستھان بی جے پی لیڈر گلاب چند کٹاریا کے پروگراموں میں شامل ہوا کرتا تھا“۔

کھیرا نے دعوی کیا ہے کہ ”نہ صرف یہ‘ کلیدی ملزم ریاض عطاری کی بی جے پی راجستھان اقلیتی یونٹ کے اجلاس میں شرکت کی تصویریں بھی دنیاکے سامنے ہیں“۔کھیرا نے الزام لگایاکہ بی جے پی لیڈر ارشد چین والا کے فیس بک پر 30نومبر2018اور محمد طاہر کے 3فبروری 2019اور اکٹوبر27سال2019‘اگست 10سال2021‘کے علاوہ 28نومبر2019اوردیگر کئے گئے پوسٹس سے یہ صاف واضح ہے کہ عطاری نہ صرف ”بی جے پی قائدین کے قریب“ہے بلکہ بی جے پی کا ایک سرگرم کارکن بھی ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی اور ہوم منسٹرامیت شاہ کی”خاموشی“ پر سوال کھڑا کرتے ہوئے مذکورہ کانگریس لیڈر نے پوچھا کہ آیابھارتیہ جنتا پارٹی او راس کے قائدین ملک میں مذہبی افرتفری کا ایک ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے پوچھا کہ ”بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے ترجمانوں اور قائدین کے ذریعہ ملک میں پولرائزنگ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں“۔

کھیرا نے کہاکہ راجستھان چیف منسٹر اشوک گہلوٹ نے معاملہ این ائی اے کومنتقل کرنے کاخیر مقدم کیاہے۔انہوں نے کہاکہ تاہم ”نئے حقائق“ کی روشنی میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیامرکزمیں بی جے پی کی زیرقیادت حکومت نے ان کی وجوہات کی بناء پر کیس کو این ائی اے کے حوالے کرنے میں عجلت کی ہے۔