اگر ایسے لیڈران کے پاس اقتدار آیا تو انصاف ممکن نہیں ہے۔ گاتیکا کے بھائی کا بڑا بیان

,

   

نئی دہلی۔ ایک ائیر ہاسٹس گاتیکا شرما جس کو سال2012میں اس وقت کے رکن اسمبلی گوپال گوئیل کانڈا کی جانب سے مبینہ طور پر خودکشی کرنے کے مجبور کیاگیاتھا‘ کے بھائی نے جمعہ کے روز ان توقعات کے خلاف برہمی کا اظہار کیا جس میں ہریانہ میں حکومت کی تشکیل کے مذکورہ سیاست دان سے ہاتھ ملانے کی بات کی جارہی ہے۔

انکت شرما نے ایک ٹی وی چیانل کو بتایا کہ”ہم انصاف کے لئے کہاں جائیں گے۔

اگر گوپال کانڈا جیسے لوگوں کو حلقہ جات چلانے کی منظوری دی جائے گی؟ ہریانہ میں ہمارے پاس جو نعرہ ہے ’بیٹی بچاؤ‘ بیٹی پڑھاؤ اس کا کیا۔بدمعاشوں کے ہاتھوں میں اگر ہم عورتوں کی ذمہ داری سونپیں گیں؟“۔

جمرات کے رو ہریانہ اسمبلی کے نتائج برآمد ہونے کے ساتھ ہی جہاں پر بی جے پی کو جادوائی عدد تک رسائی کے لئے چھ سیٹوں کی کمی پیش ائی‘اس طرح کی جانکاریاں سامنے انے لگیں کہ پارٹی اعلی قائدین کانڈا کو اپنے ساتھ لانے میں سرگرمی سے بات کررہے ہیں۔بزنس مین سے سیاست داں بننے والے مذکورہ شخص نے حکومت کی تشکیل کے لئے بی جے پی کو غیر مشروط حمایت کی پیشکش کی ہے۔

جمعہ کے روز ایک ٹی وی چیانل سے بات کرتے ہوئے شرما نے بتایا کہ مجرم کو ریاستی حکومت کی تشکیل کی منظوری متاثرہ گھر والوں کے لئے مایوسی کا لمحہ ہے۔

وہیں 23سالہ گاتیکا شرما جو کانڈا کی اپنی ایم ڈی ایل آر ائیر لائنس جو اب بند ہوگئی ہے میں ائیر ہاسٹس تھی جس نے 2012میں کانڈا اور اس کے ساتھیو ں کی جانب سے مبینہ ہراسانی کے بعد خودکشی کرنے پر مجبور ہوگئی تھی‘ ان کی والدہ انورادھا نے بھی بیٹی کی موت کے غم میں خود کو ختم کرلیاتھا۔

گاتیکا کی خودکشی کے وقت کانڈا کانگریس کی زیر قیادت ہریانہ ریاستی حکومت میں منسٹر تھے‘ جب گاتیکا کو خودکشی کرنے پر مجبور کرنے کا الزام عائد ہوا تھا۔ انہوں نے ہریانہ لوکھت پارٹی بھی بعد میں قائم کی جس کے ٹکٹ پر حالیہ اسمبلی الیکشن میں سرسا سے اس نے جیت حاصل کی ہے۔

گانڈا کا نام سرخیوں میں آنے کے بعد اس وقت بی جے پی نے ہریانہ بھر میں کانڈا او رہریانہ کی کانگریس حکومت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے بھی کئے تھے۔ نئی دہلی کے راؤس ایونیو کورٹ میں کانڈا کے خلاف مذکورہ کیس زیر التوا ء ہے