این آرسی کا اندراج کرنے والا سمجھ کر سرکاری سروے کرنے والوں کو گریٹر نوائیڈ ا کے گاؤں میں یرغمال بنالیاگیا

,

   

دیہاتیوں کے ایک گروپ نے غلطی سے چار سرکاری ملازمین کو ساتھویں معاشی مردم شماری کررہے کے سروے کرنے والوں کے طور پر کام کررہے تھے قومی راجسٹر برائے شہریت(این آرسی) کا سروے کرنا والا سمجھ لیا اور پولیس کے مطابق گریٹر نوائیڈا کے جارچاعلاقے میں ایک گھنٹے تک یرغمال بناکر روک لیاتھا۔

گریٹر نوائیڈا۔ سروے کرنے والوں کی ٹیم کو ہجوم نے نہ صرف یرغمال بنالیابلکہ ان کے ساتھ مارپیٹ بھی کی۔

کچھ دیر بعد موقع پر ٹیم کا سوپر وائزر پہنچا مگر اس کو بھی یرغمال بناکر پیٹا گیا‘ معاملے کی جانچ کرنے والے عہدیداروں نے بتایا کہ جارچاپولیس اسٹیشن کی ٹیم موقع پر پہنچے اور چاروں ورکرس کو نکال پر ایک نامزد اور چالیس نامعلوم افراد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیاہے۔

مذکورہ سوپر وائزر کی شناخت بطور راج سنگھ ہوئی ہے جو ایک خانگی اسکول اور کامن سروس سنٹرس(سی ایس سی) چلاتے ہیں‘ انتظامیہ نے انہیں مذکورہ مردم شماری کا کنٹراکٹ دیاہے۔

انہوں نے تین ورکرس کلدیپ‘ ترون اورستیندر کو اس کام پر مامور کیاتھا۔ ضلع اکنامک اعداد وشمار افیسر گوتم بدھ نگر ہیمنت سنگھ نے کہاکہ مذکورہ مرکزی وزیر برائے اعداد وشمار اور پروگراموں کا نفاذ نے ملک میں ساتواں معاشی سروے منعقد کیاہے۔

گوتم بدھ نگر انتظامیہ نے بھی اس ضمن میں جانکاری سے متعلق ایک ویڈیوکلپ شیئر کیاہے کہ اس سروے کی مشق 7جنوری سے شروع ہوئی ہے۔ ایک وزرات کے دستاویز کے مطابق عالمی پریکٹس کے تحت ایک قومی رجسٹر کی فراہمی کی منشاء سے مذکورہ معاشی مردہ شماری ہے۔

سرگرمی کی مناسبت سے معاشی تغیر‘ کارکنوں کی تعداد کے علاوہ معیشت کے ڈھانچے کا جامعہ تجزیہ اس میں شامل ہے۔اس سے قبل سال1977‘1980‘1990‘1998‘2005اور 2013کے دوران چھٹویں معاشی مردم شماری ملک بھر میں کرائی گئی ہے۔یہ جانکاری حکومت کی پالیسیوں کی مرتب کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔

سنگھ نے کہاکہ سی ایس سی کو گریٹر نوائیڈا میں معاشی سروے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔

منگل کے روز اس کے تین ملازمین کلدیپ‘ ترون‘ ستیندر سروے کے مقصد سے چولھاس گاؤں پہنچے۔

سنگھ نے کہاکہ ڈور ٹو ڈور سروے ایپ کے ذریعہ ان لائن اپلوڈ کیاجاتا ہے۔راجا سنگھ نے کہاکہ مشق کے دوران ایک فرد جس کا نام جاوید نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔راجا سنگھ نے پولیس کو بتایا کہ ”جاوید جو دہلی کارہنا والا ہے گریٹر نوائیڈ ا اپنا چچا سسر کے پاس آیا ہوا تھا۔

مذکورہ ٹیم کے ساتھ یہ کہتے ہوئے کہاکہ وہ این آرسی کررہی ہے جاوید الجھ پڑا“۔ اس کے فوری بعد ہجوم وہاں پر اکٹھا ہوگیا اور تین لوگوں کو یرغمال بنالیاگیا۔ ضلع پردھان کشوار زہرہ کے شوہر بہادر علی نے گاؤں والوں کو سمجھا یا۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ ضلع انتظامیہ نے ہمیں جانکاری دی ہے کہ یہ معاشی سروے منعقد کیاگیاہے۔

ہم نے مظاہرہ کرنے والوں سے بات کی مگر ان میں چند مان نہیں رہے تھے“۔گریٹر ڈی سی پی راجیش کمار سنگھ نے کہاکہ ”جارچارپولیس نے جاوید اور دیگر چالیس لوگوں کے خلاف ائی پی سی کی دفعہ 147‘343‘353‘323‘اور 506کے تحت مقدمہ درج کیاہے۔

پولیس کی ٹیم معاملے کی جانچ بھی کررہی ہے“۔

اب تک پولیس نے اس معاملے میں کسی کو بھی گرفتار نہیں کیاہے۔

ایک علیحدہ شکایت میں راج سنگھ نے کہاکہ ایک غلطی فہمی کی وجہہ سے اس نے پہلی شکایت درج کرائی

۔سنگھ نے اپنی دوسری شکایت میں کہاکہ ”جاوید اور گاؤں کے پردھان کے شوہر بہادر علی کے درمیان میں کافی بحث تکرار ہوئی۔

میں نے اپنے سینئرس کو جانکاری دینے کے بعد جارچاپولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔

گاؤں کے بڑوں نے چہارشنبہ کے روز ایک میٹنگ کی اور معاملے کو حل کیا“۔ڈی سی پی سنگھ نے کہاکہ ”اس معاملے میں ہم نے ایف ائی آر منسوخ نہیں کی ہے۔

ابتدائی جانچ سے پتہ چلتا ہے مذکورہ مردم کے ورکرس کو لوگوں کے ایک گروپ نے یرغمال بنالیاتھا۔ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ ورکرس کے ساتھ مارپیٹ نہیں کی گئی تھی“