بنگلہ دیش ’یوم نسل کشی‘25مارچ کو منانے کے لئے ’ایک منٹ کی برقی‘ گل منائیں گی

,

   

ڈھاکہ۔بنگلہ دیش’یوم نسل کشی‘ کے لئے25مارچ کو ”ایک منٹ کی برقی گل‘ منائے گا‘ جو 1971کی جنگ آزادی کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں مارے گئے تین ملین لوگوں کی یاد میں یہ کام کیاجائے گا۔

مذکورہ ”برقی گل“ رات 9بجے سے 9بج کر 1منٹ تک ملک بھر میں منایاجائے گا‘ مذکورہ ڈھاکہ ٹربیون نے ایک سرکاری بیان کے حوالے سے یہ خبر دی ہے۔

مذکورہ روزنامہ نے خبر دی ہے کہ تمام سرکاری‘ نیم سرکاری‘ خود مختار اداروں اور خانگی عمارتوں پر 25مارچ کی رات کوئی برقی نہیں رہے گی۔

ڈھاکہ ٹربیون کی خبر ہے کہ عہدیداروں کے بموجب کلیدی تنصیبات (کے پی ائی ایس) اور ایمرجنسی تنصیبات برقی بل پروگرام سے مستثنیٰ رہیں گے۔


بنگلہ دیش نسل کشی
حال ہی میں پیر س نژاد تھینک ٹینک مذکورہ سنٹر برائے سیاسی و خارجی امور نے ایک رپورٹ منظرعام پر لائی ہے جس کا عنوان ”مشرقی پاکستان میں نسل کشی:اب بھی عالمی اعتراف کی خواہاں“ ہے جس میں منصنف ماریو ڈی گاسپیری نے وضاحت کی ہے کہ بنگلہ دیش کی نسل کشی کو سب سے بڑی او رطویل تسلیم کیاجاتا ہے کیونکہ اس میں نوماہ تک جاری رہنے والی بنگلہ دیش جنگ آزادی کی تمام طولت کا احاطہ کیاگیاہے۔

گیسپری کی تحریر ہے کہ ”افسوس کی بات ہے کہ بنگلہ دیش کی نسل کشی اب بھی غیر مصدقہ ہے وہیں یوروپ او رافریقہ میں ہوئی نسل کشی کا اعتراف کیاگیاہے“


اپریشن سرچ لائٹ
پچاس سال قبل25مارچ کے روز پاکستان کی فوج نے ”اپریشن سرج لائٹ“ شروع کیاتھا جس کے نتیجے میں انسانی تاریخ کی بدترین نسل کشی پیش ائی تھی‘ گیسپری کا کہنا ہے کہ فوج کو شکست فاش کرنے تک نوماہ کے وقفہ میں یہ کام انجام دیاگیاہے۔

گیسپری کا مزید کہنا ہے کہ ”اس وقت کے مشرقی پاکستان میں مذکورہ جنگ آزادی جس کو ہولناک نسل کشی قراردیاگیا ہے پاکستان کی فوج او ررضاکاروں یا ان کے ساتھیوں نے انجام دیاہے‘ جس کو آج کی تاریخ تک بڑے پیمانے پر تسلیم نہیں کیاگیاہے“۔

سال2017سے بنگلہ دیش میں 25مارچ کو ”یوم نسل کشی“ کے طور پر منایاجانے لگا ہے۔