بی جے پی ایم پی نے ازدواجی موقف پر ”غلط جانکاری“کے لئے نصرت جہاں کے خلاف کاروائی کی مانگ

,

   

نئی دہلی۔ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ نصرت جہاں کے اپنے ازدواجی موقف پر ”متضاد“ تبصرے پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنگھا مترا مایور یانے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو ایک مکتوب لکھ کر مانگ کی ہے کہ ایک مذہبی کمیٹی کی تشکیل دی جائے جس کے ذریعہ ان کے غیر قانونی اورغیر اخلاقی سلوک کی جانچ کی جاسکے اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جاسکے۔

مایوریانے ایوان میں ان کی رکنیت کو ”غیر مستحکم“ قراردیا ہے۔ سنگھامترا مایور جو اترپردیش کے بدائیون سے رکن پارلیمنٹ ہیں نے اسپیکر سے اپنے مکتوب میں کہا کہ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ کی لوک سبھا پروفائل میں انہوں نے اپنے شوہر کا نام نکھل جین ذکر کیاہے۔

مایور یا نے مکتوب میں مزید کہاکہ ”لوک سبھا کے طریقہ کار سے متعلقہ فوری ایک مناسب کار وائی کی جائے اور معاملہ کو اخلاقی کمیٹی کے سپرد کیاجائے تاکہ ان کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی رویہ کی تحقیقات کی جائے“۔

اس مکتوب میں مزید کہاگیاکہ”اپنے ازدواجی موقف کے متعلق ان کے میڈیا میں دئے گئے بیان اور لوک سبھا کی رکنیت کے لئے اٹھائے گئے حلف میں جہاں پر نصرت جہاں روحی جین کے نام سے انہوں نے حلف لیاہے متضاد ہے‘ جس سے ان کی رکنیت غیر مستحکم ہوجاتی ہے“۔

مایوریا کے لیٹر میں کہاگیاہے کہ تقریب حلف برداری 25جون 2019میں انہوں نے اپنا نام نصرت جہاں روحی جین کہا ہے اور وہ ایک نئی دولہن کی طرح سج دھج پر تقریب میں ائیں تھیں۔

بی جے پی ایم پی نے لکھا کہ”درحقیقت جب غیر مسلم سے شادی اور سندو رلگانے پر اسلامی شدت پسندوں کے ایک طبقے نے ان کو نشانہ بنایاتھا‘ پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ ان کے دفاع میں آگئے تھے۔ ان کی تقریب استقبالیہ میں میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف منسٹر ممتابنرجی نے شرکت کی تھی“۔

اے این ائی سے بات کرتے ہوئے مایوریا نے کہاکہ جہاں کی ذاتی زندگی میں مداخلت کا کسی کو اختیار نہیں ہے مگر ان کے میڈیا میں ان کی شادی کے متعلق دیاگیا بیان کا مطلب یہ ہوا کہ”انہو ں نے جان بوجھ کر پارلیمنٹ میں غلط جانکاری دی ہے“۔

اس کے علاوہ مغربی بنگال بی جے پی قائد مجومدار نے بھی نصرت کے ازدواجی موقف پر مشتمل بیان کو متضاد قراردیا۔

انہوں نے نصرت جہاں کے کاروباری نکھل جین سے علیحدگی پر پوچھے گئے سوال کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہاتھا ہندوستان کے قانون میں ’تقریب“ اہمیت کی نہیں رکھتی ہے تو طلاق کا کہاں سوال پیدا ہوگا۔

مجومدار نے کہاکہ مذکورہ ایم پی کہہ رہی ہیں کہ وہ شادی شدہ نہیں ہیں۔نصرت جہاں نے اپنے بیان میں کہاتھا کہ وہ غیر ملکی زمین تھی ترکی شادی قواعد کے مطابق ان کی شادی اہل نہیں ہے۔

انہو ں نے کہاکہ ”چونکہ وہ ایک بین مذہبی شادی تھی‘ اس کی اہلیت خصوصی شادی ایکٹ برائے ہند کے تحت درکار ہے‘ جو نہیں ہوا ہے۔

عدالت کے قانون کے مطابق وہ ایک شادی نہیں تھی‘ مگر ایک رشتہ تھا یا ساتھ رہنے کا تعلق تھا۔لہذا علیحدگی کا سوا ل ہی پیدا نہیں ہوتا ہے“۔