جامعہ ملیہ تشدد۔ ویڈیو سے ثابت ہوتا ہے کہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر گولیاں داغی گئیں‘ پولیس کا انکار۔ ویڈیو

,

   

وائیر ل د ویڈیوز میں پولیس کو بندوق لہراتے دیکھا جاسکتا ہے‘ گولیوں کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں‘ جبکہ احتجاج کرنے والے ایک فرد گولی لگنے کے بعد نیچے گرتا بھی دیکھا جاسکتا ہے

نئی دہلی۔ این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق دہلی پولیس کی جانب سے اس بات کی تحقیقات کا آغاز کردیاگیا ہے کہ ویڈیوز میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پاس احتجاج کے دوران مبینہ طور پر افسروں کو گولی کا استعمال کرتے ہوئے دیکھایاجارہا ہے‘

مذکورہ احتجاج شہریت مرممہ ایکٹ کے خلاف اتوار کی رات کو کیاجارہا تھا۔پولیس نے منگل کے روز بتایاتھا کہ انہوں نے صرف آنسو گیس کے شل کااستعمال کیاتھا اور گولیاں نہیں چلائیں گئیں

اور اس بات کی بھی پیروی کہ انہوں نے زیادہ سے زیادہ مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی تھی۔

YouTube video

سوشیل میڈیا پر دو ویڈیوز ہیں جو وائیرک ہوئے ہیں۔ جس میں سے ایک میں مانا جارہا ہے کہ دہلی کے ماتھرا روڈ پر چلائی گئی گو لی ہے‘ جس میں ایک پولیس افیسر اپنی بندوق سے گولی چلاتا ہوا صاف طور پر دیکھاجاسکتا ہے۔

پہلے تو ایک گولی ہوا میں چلاتا ہوا مذکورہ افیسر دیکھاجاسکتا ہے پھر وہ گلی میں جاکر فائیر کرتا ہے اور گولیاں چلنے کی آوازیں صاف طور پر سنائی دے رہی ہیں۔

جبکہ دوسرے ویڈیومیں ایک احتجاج کرنے والا نوجوان گولی چلنے کی آواز کے ساتھ ہی زمین پر گرا مدد کے لئے چلاتا دیکھائی دے رہا ہے اور اس کے اطراف اکناف میں کھڑے لوگ بھی مدد کے لئے چیخ رہے ہیں۔

مذکورہ احتجاج کرنے والے کی شناخت 22سالہ اعجاز کے طور پر ہوئی ہے جو جامعہ میں آرٹس میں گریجویٹ کا ایک طالب علم ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق مذکورہ انکوائری میں شامل ایک نامعلوم پولیس افیسر نے کہاکہ ”وہ ویڈیوبھی تحقیقات میں شامل کیاگیا ہے اور اس سے زیادہ میں کچھ نہیں بتاسکتاہوں“۔

پولیس کی بربریت میں بے شمار طلبہ وطالبات جامعہ ملیہ اسلامیہ احتجاج میں زخمی ہوئے ہیں۔