جانباز مراہٹے کا چالیس سالوں میں تیسری مرتبہ اپنی قابلیت کا مظاہرہ

,

   

ناقابل یقین اتحاد جو شیوسینا‘ این سی پی اورکانگریس کے درمیان عمل میں آیا ہے کو قائم کرنے اور بی جے پی کی کامیابی کو اپنے سر موڑنے کے بعد شراد پوار نے چالیس سالوں میں تیسری مرتبہ اپنی سیاسی قابلیت کا لواہا منوایا ہے

نئی دہلی۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی صدر شراد پوار نے پھر ایک مرتبہ ثابت کردیا ہے اور سربراہ ہیں اور پچھلے ماہ سے ممبئی کے قلعہ پر قبضہ کے لئے سیاسی لڑانے والے باقی تمام لڑاکوؤں سے ان کے کاندھے اونچے ہیں۔

ناقابل یقین اتحاد جو شیوسینا‘ این سی پی اورکانگریس کے درمیان عمل میں آیا ہے کو قائم کرنے اور بی جے پی کی کامیابی کو اپنے سر موڑنے کے بعد شراد پوار نے چالیس سالوں میں تیسری مرتبہ اپنی سیاسی قابلیت کا لواہا منوایا ہے۔

اس طرح پوار نے ’ڈبل کراسنگ“ کے نظریات کی سازش کو بھی ناکام بنادیا جس کے ذریعہ وہ 1978میں مہارشٹرا کے سب سے کم عمر چیف منسٹر بنے تھے تاکہ بی جے پی دھاؤں کے خلاف این سی پی کے قلعہ کو مضبوط کیاجاسکے‘ یہاں تک کے ان کابھتیجے اجیت جس کے ارد گرد اینٹی کرپشن کاگھیر تنگ ہوتا جارہا ہے ان کی مہارشٹرا وکاس اگھاڑی حکومت کی تشکیل میں واپس لایا۔

اور 10جن پتھ سے تعلقات بحال بھی کرلئے۔این ڈی اے کے ایک رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ ”بی جے پی نے ایک سوئے ہوئے شیر کو جگانے کی غلطی کی ہے“۔

پوار کو تین مشکل مراحل سے گذرنا پڑا تھا پہلا 1980میں جب اندرا گاندھی نے ان کی حکومت کو برطرف کردیاتھا اور انہیں کانگریس(ایس) کے ساتھ چھوڑ دیا۔

ان کی پریشانی اس وقت سامنے ائی جب کانگریس حربے کے انداز میں شیو سینا سے مدد حاصل کی اور جیت حاصل کرنے کے بعد اے آر انتولے کو چیف منسٹر بنایا۔ اسکے فوری بعد پوار کے 58اراکین اسمبلی میں سے 50خرید لئے گئے مگر انہوں نے چندرشیکھر او رپرکاش سنگھ بادل جیسے اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھا۔

تاہم پوار کی واپسی کے خواب کو1985میں اس وقت شدید جھٹکا لگا جب اندرا گاندھی کے قتل کی لہر نے بچا کچا کام کردیاتھا۔ کانگریس کے مقابلے ان کی پارٹی کو بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مہارشٹرا کا جلد چیف منسٹر بننے کے لئے پوار نے اپنی پارٹی کو سینئر پارٹی قائدین کی مخالفت کے باوجود کانگریس میں ضم کردیا۔

غیرملکی معاملے پر سال1999میں سونیاگاندھی سے رشتہ ٹوٹنے کے بعد این سی پی کی تشکیل کے باوجود سال2014میں بڑی آسانی کے ساتھ مہارشٹرا میں پوارنے کانگریس‘ این سی پی اتحاد قائم کیااور سال2004سے دہلی میں ان کا الائنس دس سالوں سے جاری رہاتھا۔

تاہم ان کے لئے مہارشٹرا کے حالیہ اسمبلی الیکشن ایک بڑا چیالنج تھے انہیں مودی کی زیر قیادت حکومت اور فنڈنایوس کے دور کاسامناتھا جو ان کے سیاسی خاتمہ چاہتے تھے۔

بی جے پی نے 20سینئر این سی پی لیڈران کو بغاوت کے لئے تیار کیا اور عہد لیاکہ 2024تک ان کا بارہ متی قلعہ توڑ دیں گے۔ بی جے پی کی روایت سے سونیاگاندھی کی مخالف کی واپسی اسی وجہہ سے ہوئی تھا۔

مذکورہ واجپائی دور میں پوار کوکابینہ رینک دیاگیا‘ اپوزیشن میں ہونے کے باوجود انہیں قومی آفات سماوی انتظامی اتھاریٹی کا چیرمن مقرر کیاگیاتھا۔

پوار کے تئیں بی جے پی کی برہمی نے کئی لوگوں کو حیران کردیاتھاکیونکہ مودی انہیں خود ”گرو“ پکارتے ہیں جب انہوں نے اپنے دور کے ابتداء دور میں بارہ متی کادورہ کیاتھا