جسٹس (ریٹائرڈ) چندرونے سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت کی’کیا اس ملک کو آپ کھلی جیل بنادیں گے‘۔

,

   

کوچی۔ چند دن قبل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور شہریت ترمیمی ایکٹ اورقومی سطح پر زیر تجویز امکانی این آرسی کے خلاف مدراس ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس کے چندرو نے اپنی شدید تنقید کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ”یہ حکومت ملک کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہا رہی ہے۔

کیا تم(مذکورہ حکومت) چاہتی ہے کہ اس کو ملک کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیں؟“۔انہو ں نے مزید کہاکہ ان وکلاء کو چاہئے کہ وہ سی اے اے‘ این آرسی کی مخالفت کے ”جمہوری وجوہات“ کے متعلق عوام کومعلومات فراہم کریں۔

کوچی میں 27ڈسمبر 2019کے روز 13ویں نیشنل کانفرنس برائے کل ہندو کلاء یونین سے وہ خطاب کررہے تھے۔ وہیں ریاست میں سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف حکومت کی کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے سابق جج نے ایمرجنسی کے وقت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کو دہرایا۔

اس موقع پر انہو ں نے اے ڈی ایم جبل پور کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا۔انہوں نے کہاکہ ”کشمیر معاملے پر سپریم کورٹ کا موقف اور سی اے اے احتجاجیوں کے خلاف پولیس مظالم کی شکایتوں پر رویہ قانون کی متضاد صورت پیش کررہا ہے“۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے کشمیر کی عوام کو خصوصی موقف کی برخواستگی کے ذریعہ الگ کردیا اور دویونین ٹریٹریز میں بانٹ دیاہے۔انہوں نے کہاکہ ”ہمیں کشمیر کے متعلق بات کرنا چاہئے۔کشمیر ا سبات کا اشارہ ہے کہ کیا ہندوستان کا ائین کام کررہا ہے یا نہیں کررہا ہے“۔

انہوں نے لداخ کے قانونی اور سیاسی موقف کے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔لداخ میں کوئی اسمبلی نہیں ہے اس کا مطالب بہت جلد وہاں پر فوج کی حکمرانی ہوجائے گی۔

انہوں نے کہاکہ مذکورہ لداخ میں جمہوریت کی کمی سارے ملک کے خطرہ ہے۔عدلیہ پر تنقید کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہاکہ”سپریم کورٹ کا جذبہ ٹھیک نہیں ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ایودھیا معاملہ میں عدالت کے فیصلے کو بھی انہوں نے کہاکہ یہ بہتر جمہوریت کا حصہ نہیں ہے۔

انہوں نے سبریملا معاملہ میں سپریم کورٹ کے احکامات کے حوالے کو بھی رعایت پر مبنی قراردیا