جموں او رکشمیر۔ ایڈیٹر کو ورانٹ کے 26سال بعد کیاگیا گرفتار‘ پولیس پر عدالت کی پھٹکار

,

   

غلام جیلانی قادری(62)ان اٹھ صحافیوں میں تھے جنھیں جموں کشمیر پولیس نے 1990میں حزب المجاہدین کے صدر سید صلاح الدین کا بیان شائع کیاتھا

سری نگر۔ ایک مقامی عدالت نے جمعہ کے روز جموں کشمیر پولیس پر اس وقت سخت برہمی کا اظہار کیااب اُردو ڈیلی افاق کے مالک کو پیر کے رات کو سری نگر کورٹ کی جانب سے سینئر صحافی کی گرفتاری کے لئے ورانٹ جاری کرنے کے 26سال بعد گرفتار کیاہے۔

غلام جیلانی قادری(62)ان اٹھ صحافیوں میں تھے جنھیں جموں کشمیر پولیس نے 1990میں حزب المجاہدین کے صدر سید صلاح الدین کا بیان شائع کیاتھا۔

غلام جیلانی قادری(62)ان اٹھ صحافیوں میں تھے جنھیں جموں کشمیر پولیس نے 1990میں حزب المجاہدین کے صدر سید صلاح الدین کا بیان شائع کیاتھا۔

اس وقت سری نگر کے سی جے ایم نے 22جون1993کو اس وقت گرفتاری کا ورانٹ جاری کیاتھا جب پولیس نے جانکاری دی کہ ملزمین اکٹوبر1992میں مجرم قراردئے جانے کے بعد سے مفرور ہیں۔

وہیں پولیس نے 26سالوں تک ورانٹ پر کوئی کاروائی نہیں کی‘ انہوں نے اچانک پیر کی رات کو قادری کے گھر پر دھاوا بولا۔منگل کی دوپہر قادری کو ضمانت جاری کرتے ہوئے چیف جوڈیثرنل مجسٹریٹ سری نگر نے جموں کشمیر پولیس کو یاددہانے کراتے ہوئے استفسار کیاکہ 26سال تک آپ کیاکررہے تھے اور کس طرح سینئر صحافی کو مجرم قراردئے جانے کے بعد بھی دو مرتبہ پاسپورٹ ویرفیکشن جاری کیاگیا۔

عدالت نے تفصیلی رپورٹ 31جولائی تک پیش کرنے پولیس کو حکم دیا ہے۔ تین ملزمین کی موت ہوگئی ہے۔

کشمیر میں صحافی کی تنظیموں نے گرفتاری کی مذکت کی اور اس کو وادی میں ”آزادی صحافت پر“ کارضرب قراردیا۔ایک جموں کشمیر پولیس ٹیم نے قادری کے مکان واقع بال گارڈن می ں پیر کی رات کو دھاوا کیا اور گرفتاری کے متعلق گھر والوں کو جانکاری دئے بغیر شہید گنج پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔

ان کے چھوٹے بھائی او رصحافی معرفت قادری نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ”تقریبا رات کو11:30بجے کا وقت تھا اور ہم اسی وقت گھر واپس لوٹے تھے جب پولیس ہمارے گھر میں داخل ہوئی۔ پولیس انہیں (قادری) کو اپنے ساتھ لے گئی۔

جب ہم نے ان سے چپل پہننے اور دوائیاں ساتھ رکھنے کے گوہار لگائی تو انہو ں نے قادری کو گاڑی میں دھکا دے کر بیٹھا دیا۔ میں ڈنر کررہاتھا او رگرفتاری کے متعلق پوچھا۔

انہوں نے ہمیں شہید گنج پولیس اسٹیشن آنے کو کہا۔ میں وہاں گیا اور ان سے پوچھا مگر2بجے رات تک مجھے انتظار کرایاگیا۔ کچھ صحافی وہاں پر جمع ہونے کے بعد ہی انہو ں نے بتایا کہ90کے معاملے میں انہیں گرفتار کیاگیاہے“