جموں کشمیر سے آنے والی آوازوں کو سناجانا چاہئے‘ من موہن سنگھ

,

   

سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے پیر کے روز کہاکہ ارٹیکل370کے قانون کو ہٹانے کے متعلق حکومت کے فیصلے پر ملک کی بہت سارے لوگوں کو اعتراض ہے اور اگر ائیڈیا آف انڈیا کو برقرار رکھنا ہے تو جموں کشمیر کے رہنے والوں کی آواز کو سنانا جانا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان ”شدید بحران“ کے دور سے گذر رہا ہے اور ہم خیال لوگوں کے تعاون کی اس کو ضرورت ہے۔

سنگھ نے یہاں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”اس کے نتیجے سے ملک کے بہت سارے لوگ ناراض ہیں۔ یہ ضرور ی ہے کہ ان تمام لوگوں کی آواز سنی جائے۔

یہ ائیڈیا آف انڈیا صرف اپنی آواز اٹھانے سے یہ طویل مدت تک یقینی ہوسکتا ہے‘ جو ہمارے لئے کافی خوف دلانے والا ہے‘ اس کو بچانے کی ضرورت ہے“۔

جولائی کے مہینے میں حیدرآباد میں فوت ہونے والے اپنے کابینی رفیق او رسابق کانگریسی لیڈر جئے پال ریڈی کو خراج پیش کے دوران جموں او رکشمیر کے خصوصی موقف کو ہٹائے جانے کے بعد پہلی مرتبہ سنگھ نے یہ تبصرہ کیاہے۔

انڈیا کو ”فسطائی طاقتوں“ کی جانب سے ”مغلوب“ بنانے کے اس ”بڑے مشکل“ دور میں ریڈی کی موت پر سنگھ نے اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ ”مجھے دکھ محسوس ہورہا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں میرے اچھے دوست جئے پال ریڈی ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔

ہندوستان شدید بحران کے دور سے گذر رہاہے اوراس کو اپنے ہم خیال لوگوں کی ضرورت ہے تاکہ تاغوتی قوتوں سے مقابلہ کرسکیں‘جس کے رویہ سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ ائیڈیا آف انڈیا کو”مغلوب“ بنانے کی کوشش کررہے ہیں“۔

سابق وزیراعظم نے ریڈی کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ علیحدہ ریاست تلنگانہ کے ”مضبوط حامی“ اور ایک منفرد قسم کے انسان تھے۔ سنگھ نے کہاکہ ”انہوں نے سال2014میں آندھرا پردیش کی تقسیم اور علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کا تاریخی فیصلہ لینے والے قائدین کو راغب کرانے میں خاموش مگر اہم رول ادا کیاتھا“۔

ریڈی کو خراج پیش کرنے والوں میں سابق بیوروکریٹس اور سیاسی قائدین بشمول سی پی ائی (ایم) کے سیتا رام یچوری اور سی پی ائی جنرل سکریٹری ڈی راجہ کے بشمول کانگریس لیڈر منی شنکر ائیر بھی شامل تھے۔

یچوری نے بھی ارٹیکل 370کی منسوخی او رجموں کشمیر کے خصوصی موقف کو ہٹانے کے اقدام کی مذمت کی۔ ریڈی کو یاد کرتے ہوئے یچوری نے کہاکہ ایک وہ بہترین دوست‘ فلسفہ او ررہنماتھے او رایسے وقت میں ان کی موت ہوئی جب ملک شدید بحران سے گذررہاہے۔

مرکزی حکومت نے 5اگست کو جموں کشمیر سے خصوصی موقف ہٹایالیا ہے اور اس کو دویونین ٹریٹریز میں تقسیم کردیاہے۔ جموں اورکشمیر مقننہ کے ساتھ او رلداخ بغیر مقننہ۔