جے این یو سیڈیشن معاملہ‘ عدالت نے دہلی حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے

,

   

نئی دہلی۔دہلی ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز مذکورہ دہلی حکومت سے جے این یو سڈیشن معاملے میں اسٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار او ردیگر کے خلاف قانونی کاروائی سے زیرالتواء اجازت کلی درخواست کے متعلق رپورٹ پر اپنا ایک موقف عدالت میں پیش کرے۔

اس کے علاوہ ایڈیشنل چیف میٹروپولٹین مجسٹریٹ پرشتم پاٹھاک نے بھی دہلی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ حکومت کو ایک اور یادواشت روانہ کرے۔

مذکورہ جج نے کہاکہ ”ایک نئی حکومت کی تشکیل عمل میں ائی ہے‘ اس کو ایک یادواشت روانہ کریں“۔ عدالت نے 3اپریل کے روز معاملے کی سنوائی مقررکی ہے

۔ سابق کی سنوائی میں اروند کجریوال کی حکومت نے عدالت کو جانکاری دی تھی کہ اجازت کے معاملات میں اب تک کوئی فیصلہ حکومت نے نہیں لیاہے۔

جواب میں یہ بھی کہاگیاتھا کہ اس سے متعلق درخواست دہلی کے وزیرصحت کے پاس زیرالتواء ہے جو وزرات داخلہ کا قلمدان بھی سنبھالتے ہیں۔

عدالت میں ایک لیٹر داخل کرتے ہوئے مذکورہ پبلک پراسکیوٹر نے جواب داخل کیاہے۔

سال2002میں پارلیمنٹ پر حملہ کے ملزم افضل گروپ کو دی گئی سزائے کے موت کے خلاف جواہرلال نہرو یونیورسٹی کیمپس میں منعقدہ ایک احتجاجی پروگرام کے دوران 9فبروری2016کے روز مبینہ طور پر ”مخالف ملک“ نعرے لگائے جارہے تھے۔

مذکورہ1200صفحات کی چارج شیٹ میں دہلی پولیس کرائم برانچ نے 10جے این یو اسٹوڈنٹس کا نام لیاہے‘ جس میں کنہیا کمار‘ عمر خالد‘ ابر بان بھاٹاچاریہ اور سات کشمیری طلبہ کے نام معاملے کے اصل ملزمین کے طور پر درج ہیں۔

مذکورہ چارج شیٹ میں کہاگیا ہے کہ علاقائی فارنسک سائنس لیباریٹری نے وہ ایس ایم ایس کی بازیابی عمل میں لائی ہے جس میں ”چونکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے احتجاجی مظاہرہ منعقد کرنے کی اجازت پر مشتمل درخواست کو منسوخ کردیا ہے‘عمر خالد نے کنہیا کمار کو سابرمتی دھابہ آنے کی جانکاری دی تھی“۔

چارج شیٹ کے آخری صفحہ پر اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ کشمیری طلبہ احتجاجی دھرنے میں شامل تھے اور وہ عمر خالد سے رابطے میں بھی تھے۔