حکومت کو گھبرانے اور نوجوانوں سے بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جے اینڈ کے پی ایم کے صدر شاہد خان

,

   

سری نگر۔ شاہد خان جو جموں اور کشمیر پولٹیکل مومنٹ (1)کے صدر ہیں نے پیر کے روز کہا ہے کہ حکومت کو کسی چیز پر گھبرانے اور نوجوانوں سے بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

پیرکے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خان نے کہاکہ کشمیر مسائل کی کشیدگی کا نہیں بلکہ ان کے حل کا حصہ ہے۔

مگر بہر کیف دنیا کو اس کو مسائل کے حصہ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

انہو ں نے کہاکہ ”ہمارے پاس نہایت قابل نوجوان ہیں۔

میں نے اسکولوں‘ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تربیت حاصل کی ہے اور میں نے دیکھا ہے کہ ہمارے نوجوانوں خوبیوں سے لیز ہیں۔

مگر بہر کیف دنیا ہمیں دوسرے نظریہ کی روشنی میں دیکھتی ہے۔میں حکومت پر زوردیتاہوں کہ وہ انہیں کسی چیز پر گھبرانے کی ضرورت نہیں او رنہ ہی نوجوانوں سے بات کرنے کی ضرورت ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ بات چیت میں تمام شعبہ حیات کے لوگ بشمول طلبہ کو اس میں شامل کیاجاناچاہئے۔

زمینی سطح پر بات چیت یقینا مدد گار ثابت ہوگی مگر ہوکیارہا ہے کہ لوگوں کاایک حصہ با ت چیت میں ملوث ہے جس کی وجہہ سے غلط فہمیاں پیدا ہورہی ہیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”مذکورہ حکومت کو چاہئے کے وہ بڑے پیمانے پر لوگوں سے بات کرے تاکہ جموں او رکشمیرمیں جمہوریت کی بحالی کا احساس دلایاجاسکے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”اگر ہم جمہوریت میں ہیں تو دنیا یہ ضرور دیکھے کے ہماری جمہوریت کیاہے“۔

حکومت نے 8ستمبر کے روز اس با ت کادعوی کیاتھا کہ جموں کشمیر اور لداخ میں حالات پر معمول پر اگئے ہیں اور بیشتر علاقوں سے پرامن انداز میں دن کے اوقات میں بنا ء کسی تحدیدات کے کام کررہے ہیں‘ مرکزی حکومت کے ایک ذرائع نے یہ بات بتائی ہے۔

ایک ماہ کے قریب کا عرصہ گذر گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے دستور سے ارٹیکل 370کو برخواست کردیا جس کی وجہہ سے جموں اورکشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ فراہم کیاگیاتھا۔

اس کے علاوہ ماہ اگست میں مرکز میں ریاست کو دومرکز کے زیراقتدار علاقوں میں بھی تبدیل کردیا‘ پہلا جموں اورکشمیر مقننہ کے ساتھ جبکہ دوسرا لداخ بغیرمقننہ کے۔

اس اقدام کے پیش نظر مرکزی دھارے کے کئی لیڈران بشمول پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور قومی کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کو احتیاطی طور پر گرفتاری کے بعد نظر بند کردیاگیاہے