حیدرآباد کی خستہ حال عمارتوں کو منہدم کرنے کی کارورائیوں کا آغاز

,

   

حیدرآباد ۔ موسم برسات کی آمد کے ساتھ ہی عوام کو گرمی کی شدت سے راحت نصیب ہوتی ہے لیکن برسات میں کچھ اور مسائل عوام کو پریشان کرتے ہیں جس میں شہر حیدرآباد میں موجود قدیم اور خستہ حال عمارتیں ہیں

کیونکہ بارش کی وجہ سے ان عمارتوں کے منہدم ہونے کے خدشات کے علاوہ عوام کے لیے جانی اور مالی نقصان کا خدشہ بھی رہتا ہے۔

موسم برسات میں خستہ حال عمارتوں کے منہدم ہونے کے خطرات سے نمٹنے کے لئے جی ایچ ایم سی نے اپنی کاروائی شروع کر دی ہے اور حیدرآباد میں 765 ایسی خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے

جو کہ موسمِ برسات میں میں کسی بھی حادثے کی وجہ بن سکتے ہیں ۔گزشتہ برس بھی 484 خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کی گئی تھی جس میں 400 سے زائد عمارتوں کو منہدم بھی کر دیا گیا تھا۔

مانسون ایکشن پلان کے تحت حیدرآباد میں خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں منہدم کرنے کی تیاریوں کا نہ صرف آغاز کردیا گیا ہے بلکہ پہلے  ہی  دن  جی ایچ ایم سی نے  دو و خستہ حال عمارتوں کو منہدم بھی کر دیا ہے

جبکہ ایک خستہ حال عمارت کو اپنی تحویل میں بھی لے لیا ہے ۔موسم برسات میں خستہ حال عمارتوں سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے جی ایچ ایم سی نے جو کارروائی شروع کی ہے اس کے تحت نہ صرف خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے

بلکہ ان عمارتوں میں موجود افراد کو کونسلنگ کے ذریعے  عمارتوں کو خالی کرنے پر آمادہ بھی کیا جا رہا ہے

،لیکن اس کے باوجود حکام کو کئی مقامات پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ خستہ حال عمارتوں میں موجود خاندانوں نے عمارتیں خالی کرنے میں تعاون کرنے کے بجائے  اپنے طور پر اس میں رہائش پذیر رہنے کے طریقہ کار بھی اختیار کر رہے ہیں

انھیں حکام نے کونسلنگ کے ذریعے خطرات سے آگاہ بھی کیا ہے۔

علاوہ ازیں خستہ حال عمارتوں کے مالکان کو نوٹسیں بھی جاری کردی گئیں تاکہ وہ بارش کی آمد سے قبل احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے عمارتوں کو نہ صرف خالی کردیں بلکہ انہیں منہدم کرنے میں جی ایچ ایم سی کے حکام کا تعاون بھی کریں۔

جی ایچ ایم سی کے حدود میں 765 خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کرنے کے علاوہ انہیں منہدم کرنے یا پھر انہیں آہک پاشی کے ذریعے بہتر بنانے کے لیے انجینئرنگ ڈیارٹمنٹ سے صلاح مشورہ کیا جا رہا ہے۔

جی ایچ ایم سی نے اپنے مختلف زونز میں خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کی ہے جس میں ایل بی نگر میں دو عمارتیں ،چارمینار میں 63 عمارتیں ،خیرت آباد میں 103 عمارتیں ، سکندر آباد میں 56 عمارتیں اور سری لنگم پلی میں 18 عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔

علاوہ ازیں گزشتہ تین برسوں کے دوران جن خستہ حال عمارتوں کو منہدم کیا گیا ہے ان کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2016 میں 485 عمارتیں ،2017 میں 294 ، عمارتیں اور 2018 میں 402 عمارتوں کو منہدم کیا گیا ہے ۔

اس کے علاوہ رواں برس جنوری تا تاحال 382 عمارتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں منہدم بھی کیا گیا ہے۔

حکام نے عوام سے اپیل بھی کی ہے کہ وہ خستہ حال عمارتوں میں رہائش پذیر ہونے کی بجائے ان کے متعلق جی اسی کو اطلاع دیں تاکہ کسی بھی ناگہانی واقعہ کو روکا جاسکے  اور جانی اور مالی نقصان سے حفاظت کی جاسکے ۔

علاوہ ازیں خستہ حال عمارتوں کے اطراف میں حدود بندی بھی کر دی گئی ہے تاکہ تیز بارش اور مانسون کی وجہ سے اگر عمارت منہدم ہوتی ہے تو اس کے اطراف و اکناف رہنے والے افراد کو جانی اور مالی نقصان سے محفوظ رکھا جا سکے۔