دوبلوں کے ساتھ شاہ نے اپنے آپ کو مودی کے جانشین کے طور پر پیش کیا‘ایک ملاقات”حقیقی ہندوتوا کا چہرہ“ کے ساتھ

,

   

بی جے پی میں اپنے غلبہ کو برقرار رکھتے ہوئے ہوم منسٹر امیت شاہ کی شبہہ دو اہم بلوں کومنظوری دلانے کے بعد ”حقیقی ہندوتوا کا چہرہ“ کے طور پر ابھری ہے‘ مذکورہ بلوں میں ارٹیکل370کی برخواستگی جو جموں اور کشمیر کو خصوصی درجہ فراہم کرتاتھا اور اب ایک شہریت بل اس میں شامل ہے۔

بی جے پی میں کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ مذکورہ دونوں معاملہ سنگھ پریوار کے سخت گیر نظریات کا حصہ ہیں اور دونوں محاذوں پر اپنی کاروائی کے ذریعہ بی جے پی صدر امیت شاہ نے عمومی طور پر خود کو وزیراعظم نریندر مودی کے جانشین کے طور پر پیش کردیاہے۔

پارٹی صدر کے طور پر کافی عرصہ سے دیکھنے جانے والے شاہ مودی کے بعد دوسرے طاقتور لیڈر ہیں‘ اب انہوں نے حکومت کی دوسری معیاد کے اندرون چھ ماہ اپنی گرفت کو کافی مضبوط کرلیاہے۔

درحقیقت جو ’مودی سرکار‘ تھی اس کو اب بڑے پیمانے پر ”مودی شاہ حکومت“ کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

ایک بی جے پی لیڈر نے کہاکہ ”مذکورہ وضاحت جو شہریت کے معاملے پر پیرکے روزایوان میں امیت بھائی نے کی ہے وہ حقیقی ہندتوا کی شبہہ کو پیش کررہاتھا‘ جس کی بھگوا نظریہ سے غیر معمولی وابستگی ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ شاہ نے خود کو پارٹی کے اگلے وزیراعظم کے امیدوار کے چہرے کے طور پر ثابت کردیا ہے۔لوک سبھا میں پیر کی نصف رات کے وقت جب شہریت(ترمیم) بل منظور کیاگیاتب شاہ کی اہمیت کی عکاسی ہوئی۔

دوپہر میں جب مودی جھارکھنڈ میں انتخابی مہم چلارہے تھے‘ شام تک دہلی واپس لوٹے مگر لوک سبھا کا رخ نہیں کیا۔وزیراعظم کی کرسی خالی تھی‘ شاہ نے ایوان کے لیڈر کے طور پر پیش ہوئے اور ساتھ میں بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ لطف اندوز ہورہے تھے اور ”بھارت ماتا کی جئے“ کے نعرے لگارہے تھے۔

حالانکہ وزیراعظم کے ایوان میں نہ انے کی وجوہات معلوم نہیں ہیں‘ کچھ بی جے پی قائدین کا ماننا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کی گئی حکمت عملی کا حصہ ہے جس میں شاہ کے سر شہریت(ترمیم) بل کا مکمل سہراباندھنا اور مودی کے جانشین کے طور پر انہیں پیش کرنے کی کوشش ہے۔

نصف رات کے بعد مودی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ ”میں ہوم منسٹر امیت شاہ جی کی فراخدلی سے شہریت ترمیمی بل 2019کے تمام پہلوؤں کی وضاحت پر ستائش کرتاہوں۔

لوک سبھا میں بحث کے دوران معززاراکین کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے بھی انہو ں نے تفصیلی جواب دئے ہیں“۔

بھگوارنگ کی نصف جیاکٹ زیب تن کئے جو کئی ٹی وی اسکرین پر زعفرانی دیکھائی دے رہی تھی‘ شاہ بارہا ”نریندر مودی کی سرکار“ کا حوالہ دے رہے تھے اور مودی کی ”جرات مندانہ“شہریت ترمیم کی ستائش کی مگر بی جے پی قائدین ہوم منسٹر کا ان کے آخری اقدام اور ایک ارٹیکل370کی کامیابی کے سہرے کے حقدار کہہ رہے ہیں۔

ایک بی جے پی کے لیڈر نے کہاکہ ”یہ صرف شاہ کی وجہہ سے ممکن ہوا ہے کہ نئی حکومت کے چھ ماہ کے اندر دو اہم بلوں کو آگے بڑھایاگیاہے۔

یہ شاہ کا انداز ہے‘ قتل کے لئے جانا ہے“۔ذاتی طور پر بی جے پی قائدین تبصرہ کررہے ہیں کہ کس طرح شاہ مودی کے جانشین کے طو رپر ابھرے ہیں۔

کئی قائدین کاکہنا ہے کہ کئی پہلوؤں میں شاہ نے مودی کو دھوکہ دیا ہے۔ بی جے پی لیڈر نے آگے بڑھ کر کہاکہ”جس انداز میں وہ ہر ایک بات کی تفصیل پیش کررہے ہیں اور اپوزیشن کا جواب دے رہے ہیں وہ ناقابل فراموش ہے۔

ہوسکتا ہے ان کے پاس مودی جی کا کرشمہ نہ ہوں‘ مگر وہ وزیر اعظم سے زیادہ بہادر ہیں“۔

کئی بی جے پی قائدین کایہ احساس ہے جب2024میں تیسرے مرحلے قومی الیکشن کامودی سامنا کریں گے تو ابتداء سے ہی قیادت کی کمان سنبھال لیں گے اور انہیں اپنے نائب کے طور پر ”فروغ دے رہے ہیں“