دہشت گرد وں کے ساتھ پکڑے جانے والے جموں کشمیر پولیس کے جوان کو مخالف ہائی جیک یونٹ نے کیاپیش

,

   

دیویندر سنگھ جس کو پچھلے سال بہادری پر صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیاتھا
جموں۔ ایک روز کی خاموشی کے بعد جموں او رکشمیر پولیس نے اتوار کے روز اس بات کو تسلیم کیاہے کہ ان کا ایک افیسر جوسری نگر ائیرپورٹ پر مخالف ہائی جیک یونٹ میں تعینات تھا‘ کو حزب المجاہدین کے بڑے کمانڈر سید نوید مشتاق او راس کے ساتھیوں کے ہمراہ ایک خانگی گاڑی میں سری نگر جموں ہائی وے سے گذرتے وقت ہفتہ کے روز گرفتار کرلیاگیاہے۔

مذکورہ پولیس افیسر کی شناخت ڈپٹی سپریڈنٹ آف پولیس دیویندر سنگھ کے طور پر ہوئی ہے جس کو پچھلے سال بہادری پر صدراتی ایوارڈ سے نوازا گیاتھا۔ جمعرات کے روز جب پندرہ غیرملکی سفیروں کی ٹیم سری نگر پہنچی تھی تو ان کا استقبال کرنے والے ٹیم میں سری نگر ائیرپورٹ پر سنگھ بھی موجود تھا۔

مشتاق او رسنگھ کے علاوہ گاڑی میں موجود دیگر دولوگوں میں فیع راتھر جو بات پورا کا ساکن ہے اور اس نے پچھلے سال جولائی میں دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی اور عرفان جو پیشہ سے وکیل اور ضلع کلگام کے وان پوہ کا ساکن ہے۔

کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجئے کمار نے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ”ایک روز قبل یہا ں پر ایک بڑا اپریشن انجام دیاگیا ہے۔

ایس پی شوپیان کو خفیہ جانکاری ملی تھی کہ ایک ائی10کار میں جو دودہشت گرد شوپیان سے روانہ ہوئے ہیں اور اور جموں کشمیر قومی شاہراہ کی طرف بڑھے ہیں۔انہوں نے مجھے جانکاری دی اور میں نے ڈی ائی جی (ساوتھ کشمیر) کو بتایا کہ وہ چیک پوائنٹ مقرر کرے۔ ایک گاڑی کی تلاش میں ہمیں دو دہشت گرد ملے۔

اس کے علاوہ ہمیں ڈی وائی ایس پی اور ایک وکیل بھی ان کے ہمراہ دستیاب ہوئے۔ ان تمام کو گرفتارکرلیاگیاہے“۔ڈی وائی ایس پی کی شناخت بتاتے ہوئے کمار نے کہاکہ ”جیسا کہ آپ جانتے ہیں‘ وہ (سنگھ) ایک سینئر پولیس افیسر ہیں۔ جموں کشمیر میں انہوں نے کئی مخالف دہشت گردی اپریشن میں کام کیاہے۔

مگر جس طریقے سے انہیں ایک روز قبل گرفتار کیاگیا ہے دو تین دہشت گردوں کے ساتھ کار سے‘ وہ ایک گھناؤنہ جرم ہے۔ اور یہی وجہہ ہے ہم نے ا ن کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کررہے ہیں۔ ریمانڈ میں لے کر ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے“۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد تلاشی کے دوران سنگھ کے گھر سے دو رائفل بھی برآمد ہوئے ہیں۔