سات سو پاکستانی ہندو پناہ گزین دہلی کے یمونا کے کنارے ٹہرے ہوئے ہیں

,

   

نئی دہلی۔ کچھ سال قبل زائرین کے ویزا پر دہلی آنے والے 100سے زائد پاکستانی ہندو فیملیاں جھونپڑیوں اور نیم مستقل مکانات میں یمونا کے سیلاب کی زد میں انے والے علاقے میں‘ جو گرودوارہ منوجا کا ٹیلا کے واپس جانے کے بجائے رکے ہوئے ہیں۔

نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی) کو پیش کردہ ایک رپورٹ میں اس بات کاانکشاف ہوا ہے‘ جہاں پر یمونا ندی کے کنارے جو گردوارہ کا جنوبی حصہ ہے اور بڑے پیمانے پر یمونا کے ساحل پر غیر مجاز قبضوں اور ندی کی عظمت رفتہ کو نقصان پہنچانے والی درختوں کی کٹائی کے متعلق سنوائی کی جارہی تھی۔

این جی ٹی چیرپرسن جسٹس ادرش کمار گوئیل کی زیرقیادت ایک بنچ نے رپورٹ پر سخت موقف اختیار کیا اور استفسار کیاکہ کس طرح انتظامیہ نے اس طرح کے قبضوں کو منظور دی ہے۔

انہوں نے ڈی ڈی اے کو ہدایت دی کہ وہ اس طرح کے قبضہ جات کو ندی کے کنارے سے ہٹائیں اور کاروائی پر مشتمل رپورٹ داخل کریں۔

دہلی حکومت‘ دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اور سنٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ کے عہدیداروں کی جانب سے کی گئی جانچ پر مشتمل رپورٹ کی بھی تفصیلات پیش کرنے کا کہاگیا ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ”ایک اندازے کے مطابق 700پاکستانی ہندوخاندان جو زائرین کے ویزا پر 2011سے 2014کے درمیان ائے تھے اور جھونپڑیوں کے علاوہ نیم تعمیر مکانات میں رہ رہے ہیں۔

پانچ ہزار اسکوئر میٹر کے علاقے پر یہ قبضہ ہیں۔

ان میں سے کئی لوگوں کے پاس ادھار کارڈ‘ پین کارڈ اور بینک اکاونٹس ان کے منجوکا ٹیلا پتہ پر ہیں اور ان کے بچے قریب کے سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے جارہے ہیں۔

ان مکانات میں حالانکہ برقی نہیں ہے‘ مگر پانی کی سربراہی عام نل سے ضرور ہے۔ فٹ پاتھ کے قریب کچھ لوگوں نے تو چھوٹی دوکانیں بھی شروع کردی ہیں