سوئز حکومت نے کہا‘صدر کوئند کے دورے کے موقع پر کشمیر ایجنڈہ کا حصہ رہے گا‘

,

   

صدر جمہوریہ کے دورے کے پیش نظر سوئز حکومت نے اپنے جاریہ بیان میں کہاکہ کشمیر میں حالات بھی اعلی قیادت اور کوئند کے درمیان ملاقات کے ایجنڈہ میں شامل رہیں گے

نئی دہلی۔ صدر رام ناتھ کوئند کا پیر کے روزسے ائس لینڈ‘ سوئزر لینڈ‘ اور سلوانیاکے دورے پر ہیں جہاں وہ توقع ہے کہ ملک کی اعلی قیادتوں سے ہندوستان کے”قومی تشویش“ بالخصوص اس سال دہشت گردی کے واقعات بالخصوص پلواماں حملے پر بات کریں گے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ اگر صدر کوئند مذکورہ لیڈران سے بات چیت کے دوران کیاکشمیر پر انہیں تفصیلات بتائی جائیں گی‘ سکریٹری خارجی امور (ویسٹ) اے گتیش سارما نے راست جواب نہیں دیتے ہوئے کہاکہ ”جب ان لیڈران کی ملاقات ہوگی‘ وہاں پر جس میں علاقائی‘ قومی‘ بین الاقوامی اور قومی مفادات پر“ بات ہوگی۔

صدر جمہوریہ کے دورے کے پیش نظر سوئز حکومت نے اپنے جاریہ بیان میں کہاکہ کشمیر میں حالات بھی اعلی قیادت اور کوئند کے درمیان ملاقات کے ایجنڈہ میں شامل رہیں گے۔

رپورٹرس سے نوروزہ دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے سرما نے کہاکہ ”ہم ہمیشہ اس طرح کے موقع کا دوسرے کو معلومات کی فراہمی کے لئے استعمال کرتے رہے ہیں۔

جس طرح ہمارے مسائل ہیں‘ ٹھیک اسی طرح ایک دوسرے کے خدشات ہیں۔ہمارے نقطہ نظر کو اعلی سطح پر پیش کرنے کے لئے ایک بہترین تیاری ہے۔

لہذا ہم اس موقع پر استعمال کرتے ہوئے اپنے خدشات ان کے سامنے رکھیں گے“۔

جموں کشمیر پر یہ ممالک ہندوستان کے ساتھ اسی سال کے حال میں پیش ائے دہشت گردانہ واقعہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہت ہمدرد ہیں‘ اور انہوں نے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اسی سال میں پیش ائے پلواماں حملے کے پس منظر میں ہندوستان کی کے ساتھ ان کی ہمدری ہے۔

حالانکہ ہمیں جس طرح کے چیالنجوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ویسے ان کے ساتھ نہیں ہے مگر اس کے باوجود وہ جانتے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے“۔

صدر کوئند سب سے پہلے9ستمبر کے روز ائس لینڈ پہنچیں گے اور وہاں کے صدر گڈنی جانسن سے ان کی بات ہوگی اور ائس لینڈکے وزیراعظم سے بھی ان کی ملاقات ہوگی۔

صدر کا اگلے قدم سوئزر لینڈ میں ہوگا جہاں پر وہ 11-15ستمبر تک رہیں‘ اور صدر یولی موریر اور سوئس کابینہ کے اراکین سے ان کی ملاقات ہوگی۔ سلوین کے صدر بورٹ پاہور اور وزیراعظم مارجان ساریک سے کوئند سے خصوصی بات چیت بھی اس دورے کا حصہ رہے گی