سٹیزن شپ بل کے ذریعہ عاجلانہ خطوط پر 31ہزار تارکین وطن کو مدد ملے گی۔

,

   

نئی دہلی۔پاکستان‘ بنگلہ دیش اور افغانستا ن کی تقریبا31,000اقلیتی تارکین جنھیں ’’ مذہبی تشدد ‘‘ کے پیش نظر ہندوستان نے طویل مدت کا ویزا فراہم کیاگیاتھا ‘ اور سٹیزن شپ کے درخواست دائر کرنے کے بعدشہریت بل زیر تجویزترمیم کے بعد فوری طور پر راحت پہنچائی جائے گی۔

تاہم اس قیاس کے برعکس کے بڑے پیمانے پر آسام میں رہنے والے بنگلہ دیشی تارکین طن کو شہرت فراہم کی جارہی ہے ‘ یہ 187بنگلہ دیشی سے زائد نہیں ہیں جنہیں8جنوری2011میں طویل مدت کا ویزا فراہم کیاگیاتھا۔

فائدہ حاصل کرنے والوں میں اکثریت پاکستانی تارکین وطن کی ہے‘ جس میں 8جنوری2011کو طویل مدت کا ویزا حاصل کرنے والوں 34817کی تعداد پر مشتمل ہے۔

مذہبی مناسبت سے پاکستان سے علیحدگی کے بعد طویل مدت کا ویزا حاصل کرنے میں کی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں‘ حالانکہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی( جے پی سی )برائے سٹیزن شپ ترمیم بل میں31313تارکین وطن کا ذکر کیاگیا ہے جسمیں 25447ہندو‘ 5807سکھ‘ 55عیسائی دوبدھسٹ اور دو پارسی ہیں جو پاکستان ‘ افغانستان اور بنگلہ دیش سے آکر طویل مدت کے ویزا پر رہ رہے ہیں۔

وہیں پاکستان کے15107ہیں جو راجستھان اور گجرات میں1560جبکہ مدھیہ پردیش میں1444‘مہارشٹرا میں581دہلی میں342‘ چھتیس گڑھ342اور اترپردیش میں101پاکستانی طویل مدت کے ویزا پر رہ رہے ہیں۔

جنوری7کے روز جے پی سی کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق ائی بی نے کمیٹی کے سامنے کہا ہے کہ مذکورہ تین ممالک سے ’مذہبی تشدد ‘‘کے دعوؤوں پر مشتمل 31313اقلیتوں کو طویل مدت کا ویزا فراہم کیاگیا ہے‘ اور جنھوں نے شہریت کے لئے درخواستیں داخل کی ہیں انہیں سٹیزین شپ ایکٹ کی تجاویز کے تحت فوری طور سے راحت پہنچائی جائے گی۔

تاہم اس میںیہ بھی کہاگیا ہے کہ جنھوں نے ہندوستان آمد کے موقع پر ’’ مذہبی تشدد ‘‘ کا دعوی پیش نہیں کیاتھا ان کے لئے یہاں پر کچھ ہونا ممکن نہیں ہے۔

ائی بی ڈائرکٹر نے پینل سے کہاتھا کہ’’ مستقبل کے کسی بھی دعوی میں تحقیقات کی جائے گی ‘ جس میں فیصلہ سے قبل( شہریت کی اجازت) کے لئے آر اے ڈبلیو سے جانچ کرائی جائے گی‘‘۔