سکھ رکن پارلیمنٹ نے یوکے کے وزیراعظم کو کیاشرمندہ”نقاب تبصرہ“ پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ ویڈیو

,

   

سلووح کے لیبر رکن پارلیمنٹ نے جانسن کو ان کے برقعہ پوش مسلم عورتوں کے ”بینک پر ڈکیتی“ کرنے والوں سے تقابل پر کرنے ہر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

برٹش سکھ پارلیمنٹرین اس وقت شہر میں موضوع ہوگئے جب انہوں نے وزیراعظم بورس جانسن کے ماضی میں مسلم خواتین کے متعلق ”نسلی‘‘ او ر”توہین آمیز“ تبصرے کے حوالے سے اپنے جذباتی تقریر کے ذریعہ نشانہ بنایاہے۔

چہارشنبہ کے روز مشترکہ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے تن من جیت سنگھ دیہاسی جو کہ سلووح سے لیبر رکن پارلیمنٹ ہیں نے جانسن کو تنقید کا نشانہ بنایاکیونکہ انہوں نے برقعہ پوش خواتین کا تقابل ”بینک ڈاکیتوں“ اور ”لیٹر باکس“ سے 2018میں برطانوی روزنامہ کے کالم میں کیاتھا۔انہوں نے کہاکہ

”اگر میں پگڑی پہنا کروں تم کراس پہنے کا طئے کرو‘ یا پھر وہ فیصلہ کرے کے ٹوپی یا کپاہ پہنے اور کوئی اور فیصلہ کرکے وہ حجاب یابرقعہ پہنے‘

کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس ایوان میں کسی پر بھی توہین آمیز تبصرہ کاخیرمقدم کریں؟“۔

ہندوستانی نژاد قانون ساز نے اپنے تبصرے میں کہاکہ ”ہم میں سے ان کے لئے جو کم عمر ہیں انہیں توال والا سر یاطالبان جیسے ناموں سے پکارا جاتا ہے یا پھر کہاجاتا ہے کہ ہم بونگو بونگو زٹین سے ائے ہیں‘

ہم ان مسلم خواتین کا درد سمجھ سکتے ہیں جو پہلے سے ہی بینک ڈاکیت اور لیٹرباکس کے نامو ں سے پکارا جاتا ہے“۔

دیہاسی نے جانسن سے مانگ کی کہ وہ اپنی ہی کنزرویٹیو پارٹی میں پائی جانے والے مبینہ اسلام فوبیا کی جانچ کرائے۔انہوں نے کہاکہ ”پردہ پوشی اور شرم کی تحقیقات کی پردہ پوشی کے بجائے‘ آخر وزیراعظم اپنے نسلی اور توہین آمیز تبصرے پر کب معافی مانگیں گے؟۔

نسلی ریمارکس نفرت پر مشتمل جرائم میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔

اپنی پارٹی کے اندر اس طرح کی ذہنیت کو فروغ پاتا دیکھتے ہوئے کب وزیراعظم کنزر ویٹیوپارٹی کے داخلی اسلام فوبیا کی جانچ کے احکامات دیں گے“۔

متاثر کن تقریر پر دیہاسی کی ایوان میں تالیوں کی گونج میں ستائش کی گئی