سگریٹ نوشی نہ کرنے والے 28سالہ شخص کو پھیپھڑوں کا کینسر

,

   

ڈاکٹر بھی حیران‘ فضائی الودگی کو بتایاوجہہ
نئی دہلی۔فضائی آلودگی کے سبب کینسر جیسے بیماری ہونے کا دعوی تو پہلے سے کیاجارہا ہے‘ لیکن اب ڈاکٹرس کے سامنے ایک ایسا ہی معاملہ پیش آیا ہے‘

جس میں ایک28سال کے نوجوان کو پھیپھڑوں کا کینسر ہوا ہے۔ ڈاکٹروں کاکہنا ہے کہ ایک سگریٹ نوشی نہ کرنے والے تیس سال سے کم عمر میں کینسر ہونا کہیں نہ کہیں فضائی آلودگی کی وجہہ ہے۔

گنگا رام اسپتال میں پھیپھڑوں کے سرجن ڈاکٹر اروند کمار کا کہنا ہے کہ تیس سال سے کم عمر میں ایک سگریٹ نوشی نہ کرنے والے شخص میں کینسر کا یہ ایک طرح سے پہلا معاملہ ہے‘ مریض پھیپھڑوں کینسر کے اسٹیج چہارم میں پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہر مہینہ کم سے کم ایسا دو مریض دیکھائی دے رہے ہیں جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے اور انہیں پھیپھڑوں کے کینسر کا مرض لاحق ہورہا ہے۔

ڈاکٹر اروند کمار نے بتایا کہ پچھلے ہفتہ ان ہی کے او پی ڈی میں ایک ایم این سی میں کام کرنے والی 28سال کی لڑکی علاج کے لئے پہنچی۔

وہ شروعات میں چھ سال تک گھر والو ں کے ساتھ غازی پور علاقے میں رہتی تھی‘ بعد میں اس کے گھر والے ویسٹ دہلی میں آکر رہنے لگے۔لڑکی کے خاندان میں کوئی بھی سگریٹ نوشی نہیں کرتا‘

لیکن ہم نے جب تشخیص کی تو ہمیں پتہ چلا کہ لڑکی کے پھیپھڑوں میں کینسر اسٹیج چہارم تک پہنچ گیاہے۔پورا خاندان اس بات کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہی نہیں تھا کہ لڑکی کو پھیپھڑوں کاکینسر ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر نے کہاکہ وہ خود اچنبہ میں ہیں۔

ڈاکٹر کے مطابق اس کینسر کی وجہہ دہلی کے فضائی آلودگی کہی جاسکتی ہے۔ کیونکہ سرگرین میں ستر ایسے کمیکل ہوتے ہیں جس سے کینسر ہوتا ہے۔

وہی سارے کمیکل دہلی کی فضاء میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ویسے میں جب ایک انسان دس ہزار کیلولیٹر ہوا سانس کے ذریعہ لیتا ہے تو اس کے پھیپھڑوں کیسے بچ سکتے ہیں۔

حکومت اس پر تحقیق کرسکتی ہے۔ لیکن اب کوئی بتائے کہ اس کو کیسے ثابت کیاجائے‘ تو یہ ممکن نہیں ہے۔ کیونکہ فضائی آلودگی کا اثر دس سالوں بعد ہوتا ہے۔

یہ کوئی ڈینگو نہیں کہ مچھر کاٹتے ہیں اسکااثر ہونے لگے

۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اور معاشرے کو سونچناچاہئے کہ ہم کس طرح کی زندگی بسر کررہے ہیں اور آنے والی نسلوں کوکس طرح کا مستقبل دے رہے ہیں۔