سی اے اے‘ این آر سی۔ بی جے پی کارکنوں ”نماز کی ٹوپیوں“ میں پتھر بازی کرتے ہوئے پکڑے گئے

,

   

مودی نے کہاہے کہ ”شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی شناخت ان کے کپڑوں سے کی جاسکتی ہے“

کلکتہ۔ نماز کی ٹوپی او رلنگی پہنے بی جے پی کے ایک ورکر کو اس کے پانچ ساتھیوں کے ساتھ مرشد آباد کی پولیس نے چہارشنبہ کے روز اس وقت گرفتار کرلیاجب مقامی لوگوں نے مبینہ طور سے ایک ٹرین کے انجن پر پتھر بازی کرتے ہوئے پکڑا تھا۔

YouTube video

جمعرات کے روز چیف منسٹر ممتا بنرجی نے کہاتھا کہ”بی جے پی کے ورکرس سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران نماز کی ٹوپیاں خرید رہے ہیں تاکہ اس کو پہن کر احتجاج میں شامل ہوسکیں‘ اور ایک خاص کمیونٹی کو شر انگیزی پھیلانے کا مورد الزام ٹہرایا جاسکے“۔

مودی نے کہاہے کہ ”شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی شناخت ان کے کپڑوں سے کی جاسکتی ہے“۔ جمعرات کے روز ایک گاؤ ں والے نے کہاکہ ”ہمیں اس وقت شبہ ہوا جب مذکورہ نوجوانوں کو ہم نے ریلوے لائن کے قریب میں کپڑے تبدیل کرتے ہوئے دیکھا“۔

سیلدہ لال گولہ لائن پر دوڑتے ہوئے سیلدہ نژاد ایک انجن پر پتھر کرتے ہوئے چھ نوجوانوں کو پکڑا گیاتھا۔

مقامی لوگوں نے کہاکہ21سالہ ابھیشک سرکار جو مقامی بی جے پی لیڈر اس کے بشمول چھ لوگوں اس واقعہ میں ملوث ہیں۔

رادھا مدھا بٹلے کے مکینوں نے کہاکہ ابھیشک جو پڑوس کے سری نگر میں رہتا ہے اس کو بی جے پی کی ریالیوں میں پیش پیش دیکھا گیا ہے”ہم جانتے ہیں کہ وہ اپنے نظریات کھل کر بتایا ہے۔

لہذا ہم نے اس کو روکنے کا فیصلہ کیاہے“۔ضلع پولیس چیف مکیش نے کہاکہ ”مذکورہ نوجوانوں نے دعوی کیاکہ انہوں نے لنگی اور ٹوپیاں ویڈیو کے لئے پہنی تھیں جو ان کے یوٹیوب چیانل کے لئے شوٹ کئے گئے۔ مگر وہ ایسے کسی چینل کی موجودگی کو ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں“۔

جانکاری ملنے کے فوری بعد ذرائع کے مطابق گروپ کے مزید سات ممبران فرار ہونے میں کامیاب رہے ہیں۔ جمعرات کے روز مذکورہ دیگر چھ لوگوں سے بھرام پور پولیس اسٹیشن میں پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔

مگر بی جے پی کے مقامی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سرکاری بی جے پی ایک پارٹی ورکر ہے مگر ضلع صدر گوری شنکر گھوش نے کہا کہ”وہ پارٹی کا رکن نہیں ہے۔

ہم رادھا مدھاتالہ واقعہ کے متعلق کچھ بھی نہیں جانتے ہیں“۔ کلکتہ میں ممتا نے رانی راشمونی ایونیو میں ایک ریالی میں بتایا تھا کہ”جمعہ کے روز ہم پارک سرکس پرنماز کے بعد احتجاج کرنے جارہے ہیں۔ ہر ایک سے میں امن کی برقراری کے لئے اپیل کرتی ہوں“

۔ممتا نے کہاکہ ”بی جے پی کے جھانسہ میں مت پھانسو۔ وہ کوشش کررہے ہیں کہ اس کو ہندواور مسلمانوں کے درمیان کا جھگڑا بنائیں۔ ہمیں خفیہ جانکاری ملی ہے کہ بی جے پی کے لوگ اپنے کارکنوں کے لئے نماز کی ٹوپیاں خرید رہے ہیں۔

عوامی املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے وہ تصویریں لیں گے اور ویڈیو بنائیں گے تاکہ ایک کمیونٹی کو بدنام کرسکیں“۔

ممتا نے مزید کہاکہ ”میں نوجوانوں پر زوردیتی ہوں کہ وہ سوشیل میڈیا پر دیکھائی دینے والے ہر چیز پر یقین نہ کریں۔بی جے پی کروڑ ہا روپیوں کا بیجا استعمال فرضی خبریں اور ویڈیوز پھیلانے میں کررہی ہے تاکہ تشدد او رنفرت کو بھڑکا سکیں“۔