شہریت ترمیمی بل کی مخالفت میں دو اُردو مصنفین نے واپس کئے اپنے ایوارڈس

,

   

رائٹر اور مترجم 67سالہ یاور‘ سابق صدر بنارس ہندو یونیورسٹی محکمہ اُردو‘ کو سال2018میں ان کے ترجمہ پر یوپی اُردو اکیڈیمی کی جانب سے کارنامہ حیات ایوارڈ سے نوازا گیاتھا

نئی دہلی۔ اُردو صحافی شیرین دہلوی او ریعقوب یاور نے اعلان کیاہے کہ وہ شہریت (ترمیمی) بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے اپنے ایوارڈس واپس کریں گے۔

مذکورہ47سالہ دہلوی جو ممبئی نژاد اُردو صحافی اور سابق ایڈیٹر (ممبئی ایڈیشن) ہیں‘ جو فی الحال لکھنو کے روزنامہ اودھ نامہ کے بہت قریب ہیں کو سال2011میں مہارشٹرا ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈصحافتی اور لٹریچر کے کام پر ایوارڈ سے نوازا گیاتھا۔

رائٹر اور مترجم 67سالہ یاور‘ سابق صدر بنارس ہندو یونیورسٹی محکمہ اُردو‘ کو سال2018میں ان کے ترجمہ پر یوپی اُردو اکیڈیمی کی جانب سے کارنامہ حیات ایوارڈ سے نوازا گیاتھا۔

سی اے بی کو ”غیرانسانی“ اور ”غیردستوری“ قراردیتے ہوئے دہلوی نے انڈین ایکسپریس کو بتایاکہ”یہ ہندوستانی عوام کے بنیادی حقوق پر کارضرب ہے“۔

انہوں نے کہاکہ دیگر لوگ سکیولرزم او رجمہوریت کے لئے جدوجہد کررہے ہیں ان کے لئے اور ”میری کمیونٹی کی آواز کا حصہ بننے کے لئے مذکورہ ایوارڈ لوٹارہی ہوں“۔

جمعرات کے روز دی وائیر اُردو میں شائع ایک ارٹیکل میں دہلوی نے لکھا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر عوام کے ایک حصہ کے ساتھ مذکورہ بل امتیازی سلوک ہے‘ جو ائین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے انڈین ایکسپریس سے فون پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ”بطور ہندوستانی شہری ہم تمام مساوی حقوق کے حقدار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایوارڈ کی واپسی کا فیصلہ ایک چھوٹے سے احتجاج کا حصہ ہے