شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں آسام میں احتجاج

,

   

مذکورہ بل کے ذریعہ پاکستان‘ بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی جنھیں مذہبی بنیاد پر امتیاز کاسامنا ہے۔ اس میں تجویز دی گئی ہے کہ ہندو‘ سکھ‘جین‘ بدھسٹ‘ عیسائی اور پارسی جو 31ڈسمبر 2014سے تک ہندوستان میں داخل ہوئے ہیں انہیں شہریت کا اہل مانا جائے گا۔

گوہاٹی۔شہریت ترمیم بل جو پیرکے روز لوک سبھا میں پیش کیاگیا ہے اس کے خلاف آسام میں احتجاج بڑھ گیا اور چیف منسٹر سربانندا سونو ال کو امن قائم رکھنے کی اپیل کرنا پڑا ہے۔

مذکورہ بل کے ذریعہ پاکستان‘ بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی جنھیں مذہبی بنیاد پر امتیاز کاسامنا ہے۔ اس میں تجویز دی گئی ہے کہ ہندو‘ سکھ‘جین‘ بدھسٹ‘ عیسائی اور پارسی جو 31ڈسمبر 2014سے تک ہندوستان میں داخل ہوئے ہیں انہیں شہریت کا اہل مانا جائے گا۔

چھ دہوں پرانے شہریت ایکٹ میں ترمیم کے ساتھ حکومت نے پیر کے روز بل کو ایوان لوک سبھا میں پیش کیااور دن بھر اس پر بحث جاری رہی۔اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن‘ سیول سوسائٹی گروپس اور آسام میں اپوزیشن جماعتیں اس قانون کے خلاف جو احتجاج کررہی ہیں نے کہاکہ اس کی وجہہ سے بنگلہ دیش کے ذریعہ مذہبی اقلیتوں کی دراندازی میں اضافہ ہوجائے گا اور متعلقہ کمیونٹیوں کے مفادات اس سے متاثر ہوں گے۔

ایک بڑا طبقہ جو بل کی مخالفت کررہا ہے اس کا کہنا ہے کہ یہ آسام اکارڈ1985کی مخالفت ہے جس میں 24مارچ1971کے بعد کے درانداوں کو شامل نہیں کرنا کی بات کہی گئی تھی۔بااثر نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس تنظیم (این ای ایس او)جس میں سات طلبہ تنظیمیں شامل ہیں‘ 10ڈسمبرسے انہوں نے بند کی اپیل کی ہے۔

آسام میں جاری احتجاجی ریلیوں‘ جلوسوں کا سلسلہ ایک ہفتہ سے چل رہا ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی زیر قیادت اتحادی پارٹی کے منسٹر جس میں آسام گنا پریشد بھی شامل ہے نے سیاہ پرچم لہرائے ہیں

۔قانون کی مخالفت کرنے کے سلسلے وار احتجاج کا اے اے ایس یو جو ریاست کی سب سے بڑی طلبہ تنظیم ہے نے اعلان کیاہے۔ اے اے ایس یو کے چیف مشیر سماجول بھٹاچاریہ نے کہاکہ ”آسام غیر قانون تارکین وطن کے لئے کوڑے کا ڈبہ نہیں ہے۔ مذکورہ بی جے پی پارلیمنٹ میں اپنی تعداد بل بوتے قانون کو لارہی ہے۔

ہم اس کو تسلیم نہیں کریں گے“۔کانگریس پارٹی اور اے ائی یو ڈی ایف جو ریاست میں اہم اپوزیشن جماعتیں ہیں‘ احتجاج کررہی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ آسام اکارڈ 1985کے خلاف ہے