عظیم ایت اللہ نے ایران کو طالبان پر بھروسہ نہ کرنے کا دیا انتباہ

,

   

نئی دہلی۔ایران کے ایک بہت ہی سینئر عالم دین نے ایران حکومت کو انتباہ دیاکہ ”دہشت گرد“ گروپ پر بھروسہ نہ کریں ”جس کی شیطانی اور مردار فطرت سے دنیا بھر کے لئے پوشیدہ نہیں ہے“۔

عظیم آیت اللہ لطف اللہ صافی گولپے غنی جو ایران کے ایک معروف عالم دین ہیں نے اسلامی جمہوری پر افغانستان میں بڑے پیمانے پر پھیلائے جانے والے طالبان کے مسلسل مظالم کی ایک موقع پر ”نرم پالیسی“ اختیار کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایاہے۔

انہوں نے انتباہ دیا کہ اس طرح کی پیش قدمی ”ایک بڑی بھیانک اور ناقابل تلافی غلطی ہے“۔

المونیٹر کی خبر ہے کہ ایران کے ایک بہت ہی سینئر عالم دین نے ایران حکومت کو انتباہ دیاکہ ”دہشت گرد“ گروپ پر بھروسہ نہ کریں ”جس کی شیطانی اور مردار فطرت سے دنیا بھر کے لئے پوشیدہ نہیں ہے“گولپے غنی نے ایران او ر انٹرنیشنل کمیونٹی دونوں سے مطالبہ کیاکہ ”معصوم افغانیوں کے خلاف طالبان کی جارحیت“ کو مزید آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے ”سنجیدہ اقدامات“ اٹھائیں۔

اس رپورٹ میں کہاگیاکہ یہ تبصرہ اس بات کے پس منظر میں کیاگیا ہے کہ افغانستان کے سوات میں طالبان کے کنٹرول کی روشنی میں ایران کے نقطہ نظر میں آنے والی تبدیلی پر یہ بیان جاری کیاگیاہے۔

امریکہ اور این اے ٹو او کے جنگ زدہ ملک سے دستبرداری کے بعد پیدا شدہ خلاء میں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لئے ایران کوشاں نظر آرہا ہے۔ اس رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ایک ہفتہ قبل تہران نے افغان حکومت کے وفد اورطالبان قائدین کے درمیان میں بات چیت کے لئے ایک اجلاس منعقد کیاتھا جو افغانستان کے سیاسی مستقبل کے رول کی طرف ایک اشارہ ہے۔

برسراقتدار تنصیبات بشمول اسلامی انقلابی گارڈس کارپس(ائی آر جی سی) کی نمائندگی کرنے والے میڈیا کی جانب سے اس تبدیل شدہ موقف کو بڑھا چڑھا کر پیش کیاگیاہے۔ایران کے اٹھ سفرا اور ایک صحافی کو ماردیاگیاہے۔

شواہد بشمول انسانی حقوق واچ کے باوجود مذکورہ طالبان نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری لینے سے انکار کیاہے۔