عمران خان او رقانون نافذ کرنے والے اداروں میں تصادم نے بحران کو مزیدگہرا کردیا ہے۔

,

   

شدید معاشی بحران کے درمیان ملک میں سیاسی پولرائزیشن نئی بلندیوں پر پہنچ گئی ہے۔
اسلام آباد۔دی بیشن کی خبر ہے کہ ملک میں جاری سیاسی او رمعاشی بحران پاکستان کے سابق وزیراعظم اورپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) کے ورکرس اور اس کے چیرمن عمران خان کے حامیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان زماں پارک میں دو روزہ طویل تصادم کے سبب مزید گہرا ہوگیاہے۔

توشہ خان کیس میں اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت کی جاری کردہ غیر ضمانتی گرفتاری ورانٹ پر عمل کے مقصد سے خان کے گھر میں گرفتاری کے لئے داخل ہونے والی پولیس کے ساتھ منگل کے روز مدبھیڑ کا واقعہ پیش آیاتھا۔

تقریباً24گھنٹو ں تک جاری رہنے والے اس ہائی ڈرامے نے موجودہ حکومت اور دونوں صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کی قسمت کے بارے میں مزید ابہام اور غیر یقینی صورتحال کو مزیدبڑھادیاہے۔شدید معاشی بحران کے درمیان ملک میں سیاسی پولرائزیشن نئی بلندیوں پر پہنچ گئی ہے۔

دی نیشن کے بموجب عمران خان او رحکمران جماعت پاکستان ڈیموکرٹیک موومنٹ کے درمیان پالیسی تصادم‘ حکمران جماعتوں کے اتحاد نے اب انتقام کی شکل اختیار کرلی ہے۔

درایں اثناء ایڈیشنل ضلع اور سیشنس جج ظفر اقبال نے وہ فیصلہ سنایا جس کو اس سے قبل محفوظ کرلیاتھا او اتھارٹیز کو ہدایت دی کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم کو 18مارچ تک گرفتاری ان کی عدالت میں پیش کریں۔

سینکڑوں کی تعداد میں لوگ بشمول پولیس جوان اور پی ٹی ائی کارکنان زخمی ہوگئے کیونکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آنسو گیس شل برسائے اور پارٹی حامیوں نے مولوٹو کوک ٹیلس پھینکے۔

اس سال کی ابتداء میں ایک پارلیمنٹری ووٹ میں خان کے اقتدار سے بیدخل ہونے کے بعد یہ قانونی کاروائی شروع ہوئی ہے۔ نیشن کی خبر ہے اس کے بعد سے ملک بھر میں خان نے ریالیاں نکالی‘ جلسے کئے اورانتخابات کرانے کی مانگ کی‘ اسی دوران انہیں گولی لگی اوروہ زخمی ہوگئے تھے۔

جیو نیوز کی خبرکے مطابق عمران خان کی درخواست پر ایک تحریری فیصلے میں کہاگیا ہے کہ ”اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مذکورہ درخواست قانون کے مطابق اورحقائق کی روشنی میں حق بجانب نہیں ہے جس کی وجہہ سے اس کو مستردکیاجارہا ہے“۔