عینی شاہدین کا بیان۔ دہلی پولیس کی فساد زدہ متاثرین کے ساتھ زدکوبی‘ کہا ’اگرمرتے ہیں تو مرجائیں گے‘۔

,

   

ڈینٹسٹ کا کہنا ہے کہ سچ بولنے کے لئے وہ کسی بھی نتیجے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔

نئی دہلی۔ دی ٹیلی گراف سے بتاتے ہوئے ایک عینی شاہد ڈینٹسٹ نے کہاکہ پولیس کے جوانوں نے دو فساد زدہ متاثرین کو بے رحمی کے ساتھ پیٹا اور انہیں لاٹھیوں سے مار کر نیم بیہوش کردیا اور ایک خاتون کانسٹبل نے کہاکہ اس کو کوئی پرواہ نہیں ہے اگر کوئی زخمی مار جاتا ہے تو کیوں کہ”ہمارے لوگ بھی مرررہے ہیں“۔

مذکورہ نیوز پیپر کے ساتھ یہ تفصیلات اس وقت شیئر کی گئیں جب زمین پر پڑے دیگر چارلوگوں میں سے ایک 23سالہ زخمی شخص کی موت ہوگئی ہے اور ان میں سے کچھ کو لاٹھیوں‘ لاتوں سے پیٹا جارہا ہے اور یونیفارم میں موجود لوگ انہیں قومی ترانہ گانے پر مجبور کررہے ہیں۔

جمعرات کے روز جس فیضان کی موت ہوگئی تھی وہ دیگر چار لوگوں کے ساتھ وائیرل ویڈیو میں دیکھائی دے رہے ہیں جو پیر کے روز نارتھ ایسٹ دہلی کی سڑکوں سے لیاگیا ہے وہ زخمی حالت میں زمین پر پڑے ہیں اور پولیس ان سے قومی ترانہ گانے کا استفسار کررہی ہے۔

مذکورہ دو ویڈیوز اور ڈینٹسٹ کے فسادات کے دوران پولیس بربریت کے متعلق لگائے گئے الزامات کی صداقت کرتے ہیں۔

ہفتہ کے روز دہلی پولیس کے ترجمان ایم ایس رندھاوا سے پولیس بربریت کے متعلق بات کرنے کے لئے فون کال اور مسیج کا کوئی جواب نہیں ملا۔ ڈینٹسٹ معراج اکرم نے کہاکہ وہ الہند اسپتال میں تین زخمیوں کے ساتھ تھے‘

جو کہ نارتھ ایسٹ دہلی کا ایک نرسنگ ہوم تھا او ربہتر علاج کے لئے گرو تیج بہادر اسپتال جارہاتھا۔

ان میں سے دو زخمیوں کے سر پر پٹیاں بندھی ہوئی تھی‘ جو اٹو میں جارہے تھے جبکہ تیسرا نیم بیہوش تھا‘ جس کو وہیل چیر پر بیٹھا کر لے جایاجارہاتھا۔

اس کی وجہہ یہ تھی کہ پولیس اور ہجوم نے سڑک کو بند کردیاتھا تاکہ ایمبولنسوں کو الہند اسپتال پہنچنے سے روکا جاسکے۔

اکرم کو امید تھی کہ پولیس اٹو اور ٹرولی کو جانے کے لئے بند سڑک کھول دی گئی۔

مگر انہیں برج پور کے قریب لگے بریکٹس پر روک دیا۔مذکورہ ڈینٹسٹ نے کہاکہ بریکٹس کے قریب کھڑے درجنوں پولیس عہدیدار‘ چار لوگ جو فلاک جیکٹس‘ جینس اوراسپورٹس جوتے پہنے ہوئے تھے اٹو کے قریب ائے۔

دو زخمیوں سے ائی کارڈس دیکھنے کے لئے کہا‘ انہیں فساد برپا کرنے کا مورد الزام ٹہرایا اور اور اٹو سے اترنے کے احکامات دئے۔

ان میں سے ایک نے نیم بیہوشی کے عالم میں پڑے شخص کی تلاش لکڑی سے کی ہے اور پوچھا کہ ”کیا یہ مرگیا ہے یا زندہ ہے“۔

اکرم نے کہاکہ اس نے مداخلت کی اور کہاکہ اگر مریض کے ساتھ ایسا کیاگیا تو وہ مرجائے گا۔انہوں نے کہاکہ اس نے ایک خاتون کانسٹبل کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ”اگر وہ مرجاتا ہے تو مرجائے۔

ہمارے لوگ بھی تو مر رہے ہیں“۔ بریکٹس کے دوسری جانب کھڑے ایک ایمبولنس کے ڈرائیور نے بیم بیہوشی کے عالم میں جی ٹی بی اسپتال لے جانے کی پیشکش کی۔

اکرم نے کہاکہ پھر اس کے بعد مذکورہ پولیس نے لاٹھیوں کے ساتھ دیگر دونوں زخمیوں کی پیٹائی کرنا شروع کردیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”میں ڈر گیا اور دوڑنے لگا۔ میں نہیں جانتا کہ جن دو زخمی لوگوں کے ساتھ پیٹائی کی گئی ہے تو ان کے ساتھ کیاہوا ہے“۔ اکرم نے کہاکہ ”یہ سچائی ہے۔

اگر مجھے کسی سنگین نتیجے کا سامنا کر نا پڑتا ہے تو اس کے لئے بھی میں تیار ہوں“۔