فاروق عبداللہ کا انتباہ’بھارت کا بھی غزہ جیسا حشر ہوسکتا ہے اگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔

,

   

سابق جموں کشمیر چیف منسرٹ فاروق عبداللہ نے کہاکہ ”اگر ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں‘ دونوں کی ترقی ہوگی“۔

نیشنل کانگریس کے ایم پی فاروق عبداللہ نے کہاکہ اگر ہم پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعہ ایک حل تلاش نہیں کرتے ہیں تو ہمیں بھی غزہ او رفلسطین جیسی صورتحال کاسامنا کرنا پڑیگا‘ جہاں پر اسرائیلی فوج کی بم باری جاری ہے۔

اپنے اس بیان میں جس پر مرکز میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے سخت ردعمل کی توقع ہے‘ جموں کشمیر کے سابق چیف منسٹر نے یہ بھی کہاکہ ”اگر ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں‘ دونوں کی ترقی ہوگی“۔

انہوں نے ہندوستان او رپاکستان دونوں کے لیڈروں پر زوردیاکہ وہ بات چیت کے ذریعہ اپنے دوطرفہ مسائل کا حل تلاش کریں۔ نیوز ایجنسی اے این ائی نے فاروق عبداللہ کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ”ہم اپنے دوست بدل سکتے ہیں مگر پڑوسی نہیں بدل سکتے۔

اگر ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوست بن کر رہیں گے تو دونوں کی ترقی ہوگی۔وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کہا ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے اب معاملے کو بات چیت کے ذریعہ حل کیاجانا چاہئے“۔

عبداللہ نے مزیدکہاکہ ”مذاکرات کہاں ہیں؟نوازشریف (پاکستان کے) وزیراعظم بننے والے ہیں اور انہوں نے کہاکہ وہ(ہندوستان کے ساتھ) بات چیت کے لئے تیار ہیں‘ مگر وجہہ کیاہے ہم بات کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں؟اگر بات چیت کے ذریعہ ہم حل تلاش نہیں کریں گے‘ ہمیں غزہ اور فلسطین جیسی حالات کا سامنا ہوگا‘ جہاں پر اسرائیل نے بمباری کی ہے“۔

عبداللہ کا یہ بیان حالیہ دنوں میں پیش ائے واقعات کے دوران آیا جس میں پونچ میں ایک مدبھیڑ میں پانچ ہندوستانی فوجی جوان ہلاک ہوگئے ہیں‘ اور ایک ریٹائرڈ پولیس افیسر کوبارہمولہ کی ایک مسجد کے اندر گولی مارکر ہلاک کردیاگیا اور فوجیوں کی جانب سے حراست میں لئے جانے کے بعد تین شہری مردہ پائے گئے ہیں۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر حنا شفیع بھٹ نے نیشنل کانفرنس لیڈر کے بیان پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ قابل افسوس ہے کہ جموں کشمیر کے ایک سینئر لیڈر پاکستان کے ساتھ بات چیت کے متعلق بات کررہے ہیں۔

این ڈی ٹی وی نے فاروق کے حوالے کہاکہ ”فاروق صاحب کو اب سیکھنا چاہئے‘ اس دور میں پاکستان کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکنا ہے۔ہم نے کوشش کی‘ انہوں نے بار بار ہماری پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے“۔

اس سے قبل عبداللہ نے جموں کشمیر میں 2019میں خصوصی موقف ہٹانے کے بعد سے حالات پر معمول پر آنے کے بی جے پی دعوی کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔