مدھیہ پردیش۔ مسلمانوں کی غلط گرفتاری کے بعد مورتیوں کے ساتھ توڑ پھوڑ کرنیوالا ہندو گرفتار

,

   

یکم فبروری کے روز پولیس نے سات مسلمان انور خان‘ بافاتی‘ شاہ رخ‘ رائس‘ ذیشان اور ریحان کے خلاف ایک ایف ائی آر درج کی تھی۔ سات میں سے پانچ گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ انہیں سب ڈویثرنل مجسٹریٹ کے روبروپیش کرنے کے بعدجیل بھیج دیاگیاہے۔


یکم فبروری اور 31جنوری کی درمیانی را ت مدھیہ پردیش کے ضلع گونا میں ایک شیو مندر میں توڑ پھوڑ کا واقعہ پیش آیاتھا۔ شیو لنگم اور نندی کی مورتیاں اکھاڑ کر مندر کے باہر پھینک دی گئی تھیں۔

ہندو کمیونٹی میں اس واقعہ سے غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی تھی‘ جو خاطیوں کی فوری گرفتار ی کی مانگ کررہے تھے۔سوربھ نامی ایک شخص کی شکایت کی بنیاد پر یکم فبروری کے روز پولیس نے سات مسلمان انور خان‘ بافاتی‘ شاہ رخ‘ رائس‘ ذیشان اور ریحان کے خلاف ایک ایف ائی آر درج کی تھی۔

کوائنٹ کے مطابق انور خان ایک صحافی ہے‘ رائس گروسری کی دوکان چلاتا ہے‘ بافتی کی چکن کی ایک دوکان ہے‘ ذیشان بارہوں جماعت کا طالب علم ہے اور رائس ڈرائیور ہے۔


ہندو ملزم نکلے
تاہم شیو مندر میں توڑ پھوڑ کرنے والا نشہ میں دھت ایک ہندو شخص نکلا جو اپنی شادی میں تاخیر سے ناراض ہے۔ پولیس نے گیارسی نامی باماوری کے ساکن کو 10فبروری کے روز گرفتار کیا جس نے مندر اور اس کے اندر مورتیوں کو نقصان پہنچانا تسلیم کیاہے۔

اس کے بیان کے مطابق جو تفتیش کے دوران ریکارڈ کیاگیا تھا‘ گیارسا نے کیونکہ کئی مرتبہ اس نے پوجا کی تھی اس کے باوجود شادی نہیں ہونے پر وہ برہم تھا۔برہمی کی حالات میں وہ مندر گیا اور نشہ کی حالات میں توڑ پھوڑ کردی۔

گونا پولیس نے ایک پریس ریلیز میں واقعہ کی تصدیق کی اور کہاکہ ”جنوری 31کی رات میں وہ(ملزم) نے بہت زیادہ شراب پی رکپی تھی‘ کافی برہمی کی وجہہ سے وہ رات 2بجے کے قریب مندر کے باہر رکھا ہوا ایک بڑا پتھر اٹھایا اور بھگوان شیوا او رنندی کی مورتی پر مار دیا‘ جس کی وجہہ سے مورتیوں کو نقصان پہنچا اور وہ ٹوٹ گئے“۔