مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر جموں کشمیر کے بی جے پی لیڈر پرمقدمہ درج

,

   

جموں۔ جموں کشمیر میں بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر پر اپنے ریمارکس کے ذریعہ ایک کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو مبینہ ٹھیس پہنچانے پر مقدمہ درج کیاگیاہے‘ پارٹی کو انہیں ان کی تمام ذمہ داریوں بشمول جموں کشمیر سکریٹری سے ہٹانے پر مجبورہونا پڑا ہے۔

ٹی 20عالمی کپ کے کرکٹ میاچ میں پاکستان کی ہندوستان پر ہوئے جیت کے جشن کے واقعات پر ”تذلیل پر مشتمل“ ان کے تبصرے کو پیش کرنے والے ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پروائیرل ہونے کے بعد سابق ایم ایل سی وکرم رندھاوا کے خلاف ایک ایف ائی آردرج کی گئی ہے۔

ایک پولیس عہدیدار نے کہاکہ ”یہاں ایک پولیس اسٹیشن میں رندھاوا کے خلاف ائی پی سی کی دفعہ 295اے‘ اور 505(2) کے تحت ایک ایف ائی آردرج کی گئی ہے اور مزید تحقیقات جاری ہے“۔

دفعہ 295اے جان بوجھ کر کسی بطی طبقے کے مذہبی جذبات کوٹھیس پہنچانے کے مقصد سے کیاجانا والا بدنیتی پر مبنی عمل کے خلاف کاروائی کی راہ دیکھا تا ہے جبکہ 505(2) دوگرہوں کی جانب میں نفرت‘ دشمنی کو فروغ دینے کے مقصد سے دئے جانے والے بیانات پر کسی کو بھی گرفتار کرنے کا اختیار فراہم کرتا ہے۔

ایک بات چیت میں جموں کشمیر بی جے پی صدر رویندر رائنانے کہاکہ ”راندھاوا کو پارٹی کے تمام عہدوں اور ذمہ داریوں بشمول جموں کشمیر یوٹی سکریٹری کے عہدے سے بھی فوری عمل کے ساتھ ہٹادیاگیاہے“۔

مذکورہ احکامات میں کہاگیاہے کہ بی جے پی جے کے یوٹی نائب صدر شیام چودھری‘ ایک سابق وزیرراندھاوا کی جگہ ضلع راجوری کے نئے انچارج ہو ں گے۔ مذکورہ پارٹی کے جموں کشمیر یونٹ نے ویڈیو پر کاروائی کی اور پیرکے روز رندھاوا کو ایک وجہہ بتاؤ نوٹس جاری کیا‘ او رکہاکہ وہ ایک عوامی معافی نامہ داخل کریں۔

مذکورہ نوٹس میں بی جے پی کی ڈسپلنری کمیٹی کے صدر سنیل سیٹھی بھی 48گھنٹوں کے ابندر وضاحت پیش کرنے کا ان سے استفسار کیاہے۔

نوٹس میں لکھا ہے کہ ”سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں آپ کو ایک مخصوص کمیونٹیکے خلاف نفرت کو فروغ دینے والے او ربے تکے ریمارکس کرتے ہوئے دیکھا گیاہے۔

پارٹی کے لئے یہ قابل قبول نہیں ہے اور اسکی وجہہ سے پارٹی کو شرمندگی کا سامناکرنا پڑا ہے“۔

جموں کشمیر بی جے پی کے صدر جنھوں نے سابق رکن قانون ساز کونسل کے خلاف تادیبی کاروائی کا حکم دیا ہے‘ نے کہا کہ رندھاوا کا تبصرہ سن کر انہیں ذاتی طور پر شدید دھچکا لگا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ان کا یہ تبصرہ”پارٹی کے بنیادی اصولوں کے مکمل طور پر خلاف ہے جس کاماننا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے نعرے ”سب کا ساتھ سب کا وکاس اورسب کاوشواس کی تعمیل میں ہر کسی عقیدے کا احترام کرنا ہے۔

جموں کشمیر بھر میں رندھاوا کے اس بیان پر لوگوں میں غم وغصہ ہے اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کاروائی کی مانگ کی جارہی ہے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہاکہ ”خوشی ہوئی یہ شخص کشمیر لوگوں کے ساتھ دوستی کررہا ہے!اس کو ایک مثال بنایاجائے اور قانون کو اس کے ساتھ سختی سے پیش آنا چاہئے تاکہ دوسروں کو اس شخص طرح بدسلوکی کرنے سے روکا جاسکے“۔

بی جے پی ترجمان سنیل سیٹھی نے مذکورہ ڈسپلنری کمیٹی نے رندھاوا کے لاپرواہی پر مشتمل بیان سے ہونے والے بڑے اثر کی ایک عبوری رپورٹ پیش کی ہے اور جس کی وجہہ سے پارٹی کی بڑی بدنامی ہوئی ہے۔ انہوں نے رندھاوا کے خلاف ایف ائی آر درج کرانے کاخیرمقدم کیاہے۔