مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کی ترغیب دینے والوں کی گرفتاری کی اویسی نے کی مانگ

,

   

حیدرآباد۔اے ائی ایم ائی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے پیر کے روز کہاکہ ہری دوار میں مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والوں پر ایک ایف ائی آر درج کریں اور ا کی مدد نہ کریں بلکہ ان کی گرفتاری عمل میں لائیں۔

مذکورہ حیدرآباد ایم پی نے جنھوں نے یہ ترغیب دی ہے ان تنظیموں پر امتنا ع عائد کریں اور یو اے پی اے کے تحت ان پر مقدمہ درج کریں۔ مبینہ نفرت پر مشتمل تقریرکے ضمن میں ہری دوار پولیس نے ہفتہ کے روز ایف ائی آر میں دو مزید افراد کے ناموں کو شامل کیاہے۔

اس سے قبل پولیس نے جیتندر تیاگی (ماضی کا نام وسیم رضوی)پر ائی پی سی کی 153اے اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاتھا۔اویسی نے کہاکہ سماج وادی پارٹی او رکانگریس کی اس مسلئے پر خاموشی نے انہیں واضح کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دونوں پارٹیوں کا اس بات کا خدشہ ہے انہیں ائند ہ انتخابات میں ’دوسرا ووٹ نہیں“ ملے گا۔ انہوں نے کانگریس قائدین سے استفسار کیاکہ”انہوں (ہری دوار دھرم سنسدکے مقررین) نے من موہن سنگھ کوقتل کرنے کی تک بات کہی ہے‘ جو اس ملک کے سابق وزیراعظم ہیں“۔

مذکورہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) کے صدر نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں جو ائین اورقانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں وہ اپنی خاموشی کو توڑیں کیونکہ دھرم سنسد میں کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کی بات کہی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”وہ کہہ رہے ہیں کہ میانمار میں روہنگیائیوں کو قتل کیاگیا اور بے گھر کیاگیا ’اسی طرز پر ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ کام کیاجانا چاہئے“۔اویسی نے الزام لگایاکہ دھرم سنسد اس انداز میں منعقد ہوا جہاں پر ایسی بات کی جارہی تھی کہ وہ ان کے ساتھ اتراکھنڈ میں بی جے پی حکومت کی انہیں مکمل حمایت اور سرپرستی حاصل ہے۔

انہوں نے رائے پور میں بھی دھرم سنسد کااعلان کیاہے جو چھتیس گڑھ میں کانگریس حکومت کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے چھتیس گڑھ گاؤسیو کمیشن کے چیرمن رام سند رداس کی طرف اشارہ کیا اور جس کے پاس کابینہ ررینک ہے جو اس دھرم سنسد کے چیف پیٹرن ہیں۔

ان خبروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ رام سند رداس نے مہاتماگاندھی کے ساتھ سادھو سنت کالی چرن مہاراج کے شہہ نشین سے نیچے اتر گئے تھے‘ مذکورہ ایم پی نے سلسلہ وارٹوئٹس کئے ہیں۔

انہوں نے کالی چن کا ان ریمارکس کا حوالہ دیاجس میں انہوں نے ایم پی‘ ایم ایل‘ منسٹر اور وزیر اعظم کے سخت ہندوتوا وادی ہونے کی بات کہی تھی‘ اور کہاتھا کہ اگر ایسے لوگوں کو ووٹ نہیں دیاگیاتھا ملک پر اسلام کاغلبہ ہوجائے گا‘او رکہاتھا کہ لوگوں کو ایسے ہی لوگوں کو بھاری اکثریت سے جیتنے چاہئے خواہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے رہے۔

انہوں نے چھتیس گڑھ چیف منسٹر بھوپیش بیگھل پر بھی طنز کیااورکہاکہ ”وہ یوپی میں دھرنے پر تو بیٹھتے ہیں مگر ان کی اپنی ریاست میں مذہب کے نام پر کیاہورہ اہے؟ہر کوئی دوڑ میں ہے کہ کون بڑا ہندو ہے“۔