ملک میں بدلتی سیاسی فضا کے ساتھ اینکر اپنا چولا بندلنے لگے

,

   

ارنب گوسوامی نے ٹی وی مباحثے میں بی جے پی کو زبردست طریقے سے گھیرا

نئی دہلی۔ تین ریاستوں میں بی جے پی کی شکست کے بعد ملک میں تیزی کے ساتھ تبدیل ہورہی سیاسی فضاء کو میڈیا ہاوز بھانپنے لگے ہیں اور اس کے ساتھ وہ ٹی وی اینکر بھی اپنا رنگ بدلنے لگے ہیں جو بی جے پی کے سخت حامی سمجھے جاتے ہیں۔

ری پبلک ٹی وی کے اینکر ارنب گوسوامی کو بی جے پی کے سخت حامی ہونے کے ساتھ تیکھے سوالات کے لئے جانا جاتا ہے ۔

ارنب اپنی بحث میں ایسے سوالات نہیں کرتے جس سے بی جے پی مشکل میں پھنس جائے‘ لیکن شائد ارنب گوسوامی کو بھی ملک میں تیزی سے تبدیل ہورہی سیاسی فضاء کا انداز ہوگیا ہے۔ اس لئے انہو ں نے اپنا چولا بدل کر پھر سے پرانی راہ پر چلنے کی کوشش شروع کردی ہے۔

اس کا نظارہ اتوار کے ایک شو میں دیکھنے کو ملا جب ارنب نے بی جے پی کے قومی ترجمان سدھانشوترویدی کو زبردست طریقے سے گھیر لیا۔

اس مباحثہ میں جو کچھ بھی ہوا ‘ اس کی امید نہ تو ناظرین کو تھی او رنہ ہی خود سدھانشو ترویدی کو تھی۔ مباحثے میں کئی بار ارنب گوسوامی نے بی جے پی حامی اینکر کے طور پر اپنی شبہہ سے خود کو الگ کرنے کی کوشش کی۔ارنب نے سدھانشو ترویدی کو جھوٹوں کا سردار تک کہہ ڈالا۔

دراصل بات اترپردیش کے بلند شہر میں ہوئے تشدد سے شروع ہوئی اور پھر رام مندر سمیت کئی ایسے مسائل تک پہنچ گئی جو یقینی طور پر بی جے پی کے لئے چبھنے والے تھے۔

ارنب گوسوامی نے للت مودی اسکینڈل پر ترویدی کو گھیرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ہم نے وسندھرا راجے کے دستخط والے کا غذ کو دکھائے تھے ‘ لیکن آپ نے انہیں جھوٹ قراردیا تھا‘ آ پ نے صحافیوں کو جھوٹا کہاتھا‘ آپ لوگ جھوٹ بولنے میں مہارت رکھتے ہیں‘۔

اس سے بعد ارنب بات کو اترپردیش کی طرف لے گئے ۔ ارنب نے کہاکہ ’ اترپردیش میں قانون وانتظام‘ پر آپ لوگ ہر روز جھوٹ بولتے ہیں جبکہ وہاں کے حالات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔

اپنے ہی انداز میں انہو ں نے بات ختم کئے بغیر یکدم رام مندر کا معاملہ اٹھایا۔ ارنب نے بی جے پی کے 1996کے منشور کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’آپ لوگوں نے کہاتھا کہ رام مندر بھارت ماتا کو سچا خراج تحسین ہوگا ‘ لیکن اقتدار میں آنے کے بعد بھی آپ نے مندر کے لئے کچھ نہیں کیا۔

آپ نے چوں تک نہیں کیا اور آج 22سال بعد آپ پھر وہی جھوٹ بول رہے ہیں۔رام مندر کے بعد ری پبلک ٹی وی کے اینکر نے جعلی خبروں پر بی جے پی ترجمان کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔

وہ ایک معاملے کے بعد مسلسل سوال داغتے جارہے تھے او رسدھانشو ترویدی کے سامنے سننے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ فرضی خبروں کے متعلق بی جے پی لیڈران کی جانب سے بنگال سے اترپردیش تک کے ان تمام واقعات کا احاطے کیا جس میں بی جے پی لیڈران نے مذکورہ فرضی خبریں اور تصاویر سوشیل میڈیا پر شیئر کئے تھے۔