مہارشٹرا۔ اورنگ زیب موافق واٹس ایپ اسٹیٹس رکھنے والی مسلم فیملی کوجلاوطن کرنے کی ہندوتوا ممبرس نے کی مانگ

,

   

جب سیاست ڈاٹ کام نے ایک ووڈ گام پولیس افیسر سے بات کی تو اس افیسر نے تبصرہ کرنے سے انکار کیااور ہندوتوا بائیک ریالی کی رپورٹس کو جھوٹی قراردیاہے۔


مہارشٹرا میں ایک نوجوان مسلم شخص کی گرفتاری کی خبریں منظرعام پر آنے کے بعد‘ ہندتوا گروپس نے ساواردی گاؤں میں ایک بائیک ریالی نکالی اور ملزم کے خاندان کو جلاوطن کرنے کی مانگ کی ہے۔ مقامی مراٹھی نیوز لوک مت کے بموجب محمد مومن نے شہر اورنگ آباد کے حال ہی میں تبدیل کئے گئے نام کے حوالے سے مغل حکمران ارونگ زیب پر ایک واٹس ایپ اسٹیٹس رکھا تھا۔

بڑے پیمانے پر مومن کا اسٹیٹس دیکھا گیا اور گاؤں کے ہندوتوا ممبرس اس سے ناراض ہوگئے۔ مومن کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ کرتے ہوئے انہوں نے احتجاجی دھرنا دیا۔آخر کار محمد مومن کو اتوار کے روز پولیس نے ائی پی سی کی دفعہ 295کے تحت گرفتار کرلیا۔ تاہم معاملے یہیں پر ختم نہیں ہوا۔

ہندتوا تنظیموں نے ایک بائیک ریالی نکالی اور گاؤں کے سرپنچ سے مطالبہ کیاکہ مومن کی فیملی کو جلاوطن قراردیں۔وہ چاہتے تھے کہ مذکورہ خاندان خیریت کے ساتھ گاؤں چھوڑ دے۔

تاہم سرپنچ نے ان کے مطالبات پر عمل کرنے سے انکار کردیا۔اس سے ہندتوا تنظیموں کو غصہ آیا جنہوں نے بڑھ کر چینی کی بوری کے گودام کے ساتھ ساتھ ایک ٹیمپو کو بھی آگ لگادی جو مبینہ طور پر مومن کے ایک رشتہ دار کی ملکیت ہے۔

اسکے بعد وہ وڈگام پولیس اسٹیشن پہنچے او رایک دھرنا دیتے ہوئے مومن کے خلاف غداری کے الزامات عائد کرنے کی مانگ کی۔ساواردا اور اس کے قریب کے گاؤں منچا اورپیٹھ وڈگاؤں میں اس کے سبب کشیدگی بڑھ گئی‘ پولیس کے موقع پر پہنچنے کے بعد ہی حالات پرامن ہوئے۔

تاہم جب سیاست ڈاٹ کام نے ایک ووڈ گام پولیس افیسر سے بات کی تو اس افیسر نے تبصرہ کرنے سے انکار کیااور ہندوتوا بائیک ریالی کی رپورٹس کو جھوٹی قراردیاہے۔

مذکورہ افیسر نے سیاست ڈاٹ کام کو بتایاکہ ”علاقے میں سب کچھ پرامن ہے۔ کوئی بائیک ریالی نہیں نکالی گئی ہے“۔