ندی کنارے پڑی والد سے لپٹی معصوم کی موت کی یہ تصوئیردنیا کو جھنجھوڑ رہی ہے۔

,

   

باپ او ربیٹی کی نعشیں ریو گرانڈی ندی کے کنارے پانی کے کیچڑ میں دھنسے چہروں کے ساتھ پڑے ہوئے تھے۔

تصویر دیکھ کر دہل جائیں گے۔ 23ماہ کی بیٹی کا سر باپ کی ٹی شرٹ میں ہے۔ اس کا ایک ہاتھ والد کی گردن کے پاس ہے۔

میکسیکو سٹی۔ چار سال قبل تین سال کے ایک سیرائی معصوم ایلن کردی کی تصوئیر کو اگر چاہیں تو بھی نہیں بھول سکتے جو ساحل کے کنارے پڑا ہوا ملاتھا۔بس جگہ بدل گئی ہے۔

بحروم کے بجائے شمالی امریکہ اور جنوبی میکسیکو کے درمیان میں بہنے والی ندی ریوگرانڈ ہے۔

ایلن کرد کی جگہ میکسیکو کے آسکر البرٹ میٹنز رمریز (25)اور ان کی 23ماہ کی بیٹی ولیریا ہے۔امریکہ میں پناہ کی حسرت لئے باپ اپنی بیٹی کو پیٹ پر لادکر ندی تیر کر پارکررہاتھا تاکہ امریکہ کے ٹیکساس پہنچ جائے۔ لیکن دونوں ڈوب گئے۔

ان کی نعشیں ریوگرانڈ ندی کے کنارے زمین میں دھنسے چہروں کے ساتھ دستیاب ہوئے۔

مذکورہ 23ماہ کی بیٹی کا سر اپنے والد کی ٹی شرٹ میں پھنساہوا ہے جبکہ ایک ہاتھ والد کی گردن پر ہے۔

ویسے بھی کہاجاتا ہے کہ ایک تصویر ہزاروں الفاظ کے برابر ہوتی ہے لیکن اس تصویر کے کوئی آخر کیسے بیان کیوں کرے‘ جس کے متعلق بے شمار صفحات تحریرکرنے سے بھی جس کے متعلق بیان ممکن نہیں ہے۔

اس تصویر نے دنیا بھر کے پناہ گزین اور تارکین وطن کے مسائل پر بحث چھیڑ دی ہے۔ مذکورہ تصویر ہر کسی کو جھنجھوڑ دے گی‘ دہلا دے گی‘ افسردہ کردے گی۔

پل بند تھا تو والد نے بیٹی کے ساتھ پارکرنے کا فیصلہ کیا۔ ماں بھی ساتھ تھی مگر وہ درمیان سے لوٹ ائی۔

سونچیں اس معصوم کوکیامعلوم تھا کہ سرحدیں کیاہیں‘ دنیاکیاہے‘ دنیاداری کیاہے‘ دیش کیاہے‘ پردیش کیاہے؟۔

ایک معصوم کے لئے والدین کا سایہ ہی تحفظ کا احساس ہوتا ہے‘ اس بات کی گیارنٹی ہوتی ہے کہ کوئی نہیں ہے۔

جب وہ معصوم اپنے والد کی پیٹھ کر ندی میں تھی اس وقت بھی اسکو یہی احساس ہوا ہوگا۔ وقت فوقتا پانی میں اس نے اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے تھپیڑبھی ماریں ہونگے۔

والد کی پیٹھ پر سوار معصوم پانی میں کھیلابھی ہوگا۔ اس کو کیامعلوم تھا کہ کچھ دیر بھی وہ نہیں رہے گی۔ نہ ہی اس کو حفاظتی کا کاوچ پتہ ہوگا۔

اسکو تو یہ بھی کہاں پتہ تھا کہ موت کیاہے۔تصویر دیکھئے والد نے اپنے جگر کے تکڑے کو اپنی ٹی شرٹ میں چھپا لیاتھا‘ لیکن اسے موت سے نہیں چھپا پایا‘ اور نہ ہی خود چھپ پایا۔

تصویر ہلادینے والی ہے لیکن سچائی اس سونچیں اس ماں‘ اس پتنی پر کیا گذررہی ہوگی جس نے اپنے سامنے اس منظر کو دیکھا تھااکسر اور ولیریا انسانوں کی بنائی ہوئی سرحد کی بھینٹ چڑھ گئے