نفرت بھڑکانے والوں کے خلاف کس طرح کا رویہ اپنائی یہ گجراتی مسلمانوں نے دیکھا یاہے

,

   

نفرت پر مشتمل مہم کو روکنے کے لئے گجرات کے مسلمانوں نے ایف ائی آر کا سہارا لیا‘ 479ایف ائی آراور938گرفتاری
احمد آباد۔ گجرات میں ”ہندوتوا کی لیباریٹری“ میں مسلمان میڈیا او رسوشیل میڈیا پر کئی ہفتوں سے جاری نفرت انگیز مہمات کا خاتمہ کررہے ہیں۔ مگر کافی تاخیر سے ہی سہی مگر نفرت کی مہم کے خلاف قانونی راہ اختیار کرنے کا انہوں نے فیصلہ کیا ہے۔

اب انہوں نے فرسٹ انفورمیشن رپورٹس(ایف ائی آرایس) بڑے پیمانے پر درج کرانے کی شروعات کی ہے جو میڈیا اؤلٹس‘ اور سوشیل میڈیا گروپس کیخلاف یہ مہم ہے۔ اس مہم کی شروعات ایسے وقت میں ہوئی جب سی او وی ائی ڈی19کی وباء کے خوف کے لئے تبلیغی جماعت کے اجتماع کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔

اقلیت ادھیکار منچ کے شمشاد پٹھان جیسے جہدکاروں نے فیصلے کیاہے کہ وہ چیانلوں کے ذریعہ نفرت بھڑکانے والوں معاملات کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیاہے۔ پیشہ سے ایک وجیل شمشاد اور ان کے دوستوں نے کمیونٹی کے لوگوں کو اس بات پر راغب کیاہے کہ وہ پولیس سے ان معاملات پررجوع ہوں۔

پہلا معاملہ ضلع آنند کے سوجیترا میں جاوید نے پہلا معاملہ درج کیاجس کے بعد اس میں تیزی ہوگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”پچھلی اتوار تک مذکورہ پولیس نے 479ایف ائی آر نفرت بھڑکانے والوں کے خلاف درج ہوئے ہیں اور 938کو گرفتار کیاہے جو سی او وی ائی ڈی 19کے حوالے سے افواہیں پھیلارہے ہیں۔

ان میں سے 80فیصد لوگ میڈیا اور سوشیل میڈیا پر نفرت پھیلانے والے لوگ ہیں“۔شمشاد نے اپنے فیس بک لائیو پر وضاحت کی ہے کہ کس طرح نفرت کے سوداگروں کے خلاف پولیس کاروائی کررہی ہے۔

انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ اگر اسٹیشن سطح پر شکایت کے اندراج میں دیر ہوتی ہے تو وہ ای شکایت درج کرائیں جو ریاستی پولیس کی ویب سائیڈ پر دستیاب ہے۔ ایسی شکایتوں پر بھی کاروائی ہوتی ہے۔

انہوں نے شکایت کنندگان سے کہاکہ وہ انتظامیہ سے نیوز پیپرس کی کلپنگ کے ساتھ رجوع ہوئے اور ساتھ میں نفرت کے پیغامات پر مشتمل اسکرین شاٹس بھی شامل کریں جو گشت کررہے ہیں۔

شمشا د نے کہاکہ ”میں ایسا نہیں کہوں گا کہ یہ مہم بڑی حد تک کامیاب ہوئی ہے کیونکہ نفرت پر مشتمل پیغامات اب بھی جاری ہیں۔ مگر ہمیں بڑی حد تک کامیابی نوجوانوں کو ان کے حقوق کے متعلق اجاگر کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

لوگ اپنے آپ سے آگے اکر بات کررہے ہیں جو بڑی بات ہے۔وہ نوجوان جو کسی پولیس کے جوان سے بات کرنے کے لئے گھبراتے تھے وہ اب پولیس کے اعلی عہدیداروں سے اس ضمن میں بات کررہے ہیں۔

نفرت بھڑکانے والوں کے خلاف پولیس سے رجوع ہونے کا رحجان گجرات کی ریاست بھر میں اب زور پکڑرہا ہے‘ لوگ جو پور بندر‘ ادار‘ پٹن‘ سورت‘ وڈوڈرا‘ راجکوٹ وغیر ہ سے ہیں وہ آگے آرہے ہیں اور پولیس سے شکایت درج کرارہے ہیں۔

درایں اثناء مشرقی وسطی کے خلیجی ممالک نے بھی ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف جاری نفرت انگیز مہم کے خلاف اپنی زبان کھولی اور سوشیل پلیٹ فارم پر اس کی سختی کے ساتھ مذمت کررہے ہیں