پاکستان۔ ہندو مندر پر حملے کے معاملے میں 50لوگوں کی گرفتاری اور 150سے زائد پر مقدمہ درج

,

   

پاکستان کی پارلیمنٹ نے جمعہ کے روزایک قرارداد کی منظور کے ذریعہ مندر پر کئے گئے حملے کی مذمت کی ہے
لاہور۔ ملک کی سپریم کورٹ کی جانب سے ایک مندر کی حفاظت میں حکومت کی ناکامی کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے کے ایک روز بعد پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہفتہ کے روز مشتبہ افراد کے بشمول 50سے زائد لوگوں کو گرفتار کیاہے جوملک کے صوبہ پنجاب کے مضافاتی علاقے میں ایک مندر پر مبینہ حملے میں ملوث افراد ہیں۔

چہارشنبہ کے روز پیش ائے اس حملے کے ضمن میں انہوں نے 150سے زائد لوگوں پر بھی مقدمہ درج کیاہے۔ مبینہ طور پر ایک مقامی درگاہ میں پیشاب کرنے کے سلسلے میں گرفتار ایک اٹھ سالہ ہندو لڑکے کی رہائی کے خلاف احتجاج میں لاہور سے 590کیلو میٹر کے فیصلے پر صوبے کے ضلع رحیم یا رخان کے شہر بھونگ کی مذکورہ مندر پر ایک ہجوم نے حملہ کردیاتھا۔

پنجاب کے چیف منسٹر عثمان بزدار نے ٹوئٹ کیاکہ”رحیم یار خان میں ایک مندر پر پیش ائے شرمناک واقعہ میں ویڈیو فوٹیج کے ذریعہ نشاندہی کے ساتھ اب تک 50سے زائدمشتبہ افرا د کی گرفتاری عمل میں ائی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”ہمیں یقین دلانا ہوگا کہ مستقبل میں اس قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیں ائے گا۔اس کے علاوہ مندر کی تعمیرنو کاکام بھی بڑی تیزی کے ساتھ کیاجارہا ہے“۔

اپنے سوشیل میڈیااکاونٹ پر انہو ں نے کچھ گرفتار ہونے والے لوگوں کے بھی تصاویر شیئر کئے ہیں۔ رحیم یار خان میں ضلع پولیس افیسر (ڈی پی او) اسد سرفراز نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ مندر پر حملے میں تمام”کلیدی مشتبہ افراد“ کی گرفتاری عمل میں ائی ہے۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی او رپاکستان پینل کوڈ کے تحت 150سے زائد لوگوں کے خلاف مندر حملے میں ملوث ہونے کا ایک مقدمہ درج کیاگیاہے۔ اس واقعہ سے ملک کے وقار کو شدید نقصان پہنچانے کااحساس کرتے ہوئے پاکستان سپریم کورٹ نے جمعہ کے روزحملے کو روکنے میں ناکامی پر انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاتھا اور خاطیو ں کی گرفتاری کے احکامات جاری کئے تھے۔

چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے کہاکہ مندر میں توڑ پھوڑ نے ملک کو شرمسار کیاہے کیونکہ پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔

مذکورہ چیف جسٹس نے ایک اٹھ سال کے معصوم کی گرفتاری پر تعجب کیااور پوچھا آیا پولیس نابالغ کے ذہنی توازن کوسمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہے۔ جمعہ کے روز پاکستان پارلیمنٹ نے بھی ایک قرارداد کی منظوری کے ذریعہ مندر پر حملے کی مذمت کی ہے۔

اس کیس میں سنوائی13اگست تک ملتوی کردی گئی ہے۔ پاکستان میں ہندو سب سے بڑی اقلیت ہیں اور جمعرات کے روز ہندوستان نے پاکستان کے اندر اقلیتوں اور ان کے مذہبی مقامات پر حملوں میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا اور ایک احتجاجی پیغام بھی ارسال کیاتھا۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 75لاکھ ہندو رہتے ہیں۔ تاہم اس کمیونٹی کے مطابق مذکورہ ملک میں 90لاکھ ہندو مقیم ہیں۔

ہندوؤں کی اکثریت صوبہ سندھ میں ہے جہاں پر ایک تہذیب تمدن اور روایت مسلم مکینوں سے میل کھاتے ہیں۔ اکثر شدت پسندوں کی جانب سے ہراسانی کی وہ شکایت کرتے رہے ہیں۔