پاکستان میں توہین رسالتﷺ کے الزامات میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کاقتل

,

   

لاہور۔ پاکستان پنجاب انسپکٹر جنرل آف پولیس‘ عثمان انور نے ہفتہ کے روز دو سینئر پولیس جوانوں کومعطل کردیاجو میڈیارپورٹس کے بموجب نانکناصاحب میں توہین رسالت ﷺ کے الزامات ایک شخص کو ہجومی تشدد میں ہلاکت سے بچانے میں ناکام ہوگئے تھے۔

ڈاؤن کی رپورٹ مذکورہ ائی جی نے واقعے کا نوٹس لیا کیونکہ سوشیل میڈیاپر گردش کرنے والے ویڈیوز میں مبینہ طورپر ننکانہ صاحب میں ایک تھانے کے باہر پرتشد د ہجوم کو دیکھایاگیا۔ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ”پوری طرح پاگل! نانکنا صاحب کے ایک پولیس اسٹیشن پر مشتعل ہجوم کا حملہ۔

بتایاجارہا ہے کہ توہین رسالتﷺ کے مرتکب ایک شخص کوہجوم نے قتل کرکے اس کی نعش کوجلادیاہے۔ دیکھا ئے تو یہ دے رہا ہے کہ پولیس حالات کوقابو کرنے سے قاصر ہے“۔

ڈاؤن کی خبر کے مطابق ایک ویڈیومیں ہجوم کو واربرٹن پولیس اسٹیشن کی اونچی دیکھائی دینے والی گیٹس کے اوپر چڑھائی کرتاہوا دیکھا جاسکتا ہے‘ جس کے بعد باہر موجود مشتعل ہجوم نے عمارت پر دھاوا بول دیا۔

ایک دوسرے ویڈیومیں چھوٹے بچے مبینہ طورپر ہجوم کا حصہ پولیس اسٹیشن کے اندر مسکراتے ہوئے دکھایاگیا‘ جس میں ٹوٹے ہوئے شیشے او راردگرد بکھرا ہوا فرنیچر دیکھا جاسکتا ہے۔

پولیس نے بیان میں کہاکہ ائی جی نے نانکنا صاحب سرکل ڈپٹی سپریڈنٹ آف پولیس نواز وارق اورورا برٹن ایس ایچ او فیروز بھٹی کو برطرف کردیاہے۔ مذکورہ ائی جی نے داخلی احتسابی برانچ ڈی ائی جی سید محمد امین بخاری اور اسپیشل برانچ ڈی ائی جی راجہ فیصل کو مزید موقع پر پہنچے اور ایک تحقیقاتی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ائی جی کے حوالے سے بیان میں کہاگیاہے کہ ”کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی گئی ہے چاہئے وہ کتنا بھی اسرورسو خ والا ہے“۔ مذکورہ ائی جی نے زوردے کر کہاکہ”واقعہ کے ذمہ داران اور غفلت اورنااہلی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت محکمانہ اور قانونی کاروائی کی جائے گا“۔

ڈاؤن کی خبر کے مطابق درایں اثناء چیرمن پاکستان علماء کونسل (پی یو سی) طاہر محمود اشرفی نے واقعہ کی مذمت کی اورکہاکہ توہین رسالتؐ کے ملزم پر جوحملہ کیاگیا ہے وہ قابل افسوس ہے۔

اشرفی نے کہاکہ ”توہین رسالتؐ کے الزام میں ایک شخص کو غیرانسانی تشدداور قتل کرنا اور پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنا افسوسناک او رقابل مذمت ہے“۔