پنڈتوں کے گروپ نے کہاکہ حکومتوں نے ہمارے ساتھ کچھ نہیں کیا

,

   

فاروق سے ملاقات کے پیش نظر کشمیری پنڈتو ں نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کے لئے رضامندی ظاہر کی‘ جسمیں علیحدگی پسند حریت کے لیڈران‘ سیول سوسائٹی‘بے گھر ہوئے پنڈت اور کمیونٹی کے وہ لوگ بھی شامل ہوں گے جو وعدے میں مقیم ہیں‘ تاکہ ان کی واپسی کے عمل میں کوارڈنیشن کرسکیں

سری نگر۔ پنڈتوں کے ایک چاررکنی گروپ کی‘ وادی میں کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے لئے جمعرات کے روز علیحدگی پسند لیڈر میر واعظ عمر فاروق سے

جمعرات کے روز ہوئی ملاقات میں تبادلہ خیال کے بعد‘ جمعہ کے روز گروپ نے الزاملگایا کہ ریاست او رمرکزی حکومتوں نے ان کی گھر واپسی کے لئے بھی سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کیا۔

گروپ کے لیڈر ستیش مہالدار نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ”پچھلے تیس سالوں سے ریاستی اورمرکزی حکومت نے مذکورہ واپسی کے لئے کوئی کوشش نہیں کی۔یہاں پر ملازمتوں اور صحت عامہ کے معاملے متعصبانہ رویہ اختیار کیاگیا۔

کشمیری پنڈتوں کونظر انداز کیاگیا“۔فاروق سے ملاقات کے پیش نظر کشمیری پنڈتو ں نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کے لئے رضامندی ظاہر کی‘

جسمیں علیحدگی پسند حریت کے لیڈران‘ سیول سوسائٹی‘بے گھر ہوئے پنڈت اور کمیونٹی کے وہ لوگ بھی شامل ہوں گے جو وعدے میں مقیم ہیں‘ تاکہ ان کی واپسی کے عمل میں کوارڈنیشن کرسکیں۔

مہالدار نے کہاکہ وہ کشمیر تمام سیاسی قائدین او رمقامی بھائیوں سے بات چیت کے لئے ائے ہیں اور ہم اپنی کی جانب گامزن ہیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہم نے حریت قائدین سے بھی بات کی ہے‘ جنھوں نے پنڈتوں کو بے گھر کرنے والے 1990کے واقعہ کی مذمت بھی کی ہے“۔

مہالدار نے بتایا کہ ”حریت قائدین نے پنڈتو ں کے ساتھ انصاف‘ ان کی واپسی اور بازآبادکاری کے لئے جدوجہد کریں گے۔

فوری اثر کے ساتھ ایک کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے جو اس عمل کو آگے لے جائے گی“۔

انہوں نے کہاکہ یقینا حریت نے ہماری واپسی کی بات کی ہے مگر آخر کار ہماری واپسی کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔

مہالدار نے کہاکہ ریاست کی نگرانی میں 1990میں ہوئی دہشت گردی کے ذیعہ پنڈتوں کو وادی چھوڑ کر جانا پڑا۔

انہوں نے کہاکہ ”کشمیرمیں نشانہ بنائے جانے کے بعد ہلاک ہونے سے زیادہ پنڈتوں کی موت دوسرے مقام کی گرمی او ربیماریوں سے ہوئی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں ”اپنے سیاسی مفادات کے لئے“ کام کیاہے اور بین الاقوامیادارے او رانسانی حقوق کمیشن نے بھی اس بربریت کے خلاف اپنی آنکھیں بند کئے ہوئے ہے۔

حکومت کے ترجمان روہت کانسال نے گروپ کی علیحدگی پسندوں سے بات چیت پر تبصرہ کرنے سے انکا رکردیا اور کہاکہ وہ صرف تحریری بات پر اپنا ردعمل پیش کریں گے۔

جمعرات کے روز گورنر ستیہ پال ملک کو بھی روانہ کئے گئے پیغام کاکوئی جواب اب تک موصول نہیں ہوا ہے