پولیس کی عصبیت کے متعلق سی ایس ڈی ایس رپورٹ پر مسلم لیڈران کی تشویش

,

   

نئی دہلی۔ مسلم لیڈران نے جمعرات کے روزملک میں مسلمانوں کے خلاف پولیس کے تعصب اور مورتی عصبیت پر تشویش کااظہار کیا۔سنٹر فار دی اسٹڈی آف ڈیولپمنٹ سوسائٹیز(سی ایس ڈی ایس) اور کامن کاوز جو کہ ایک این جی او کی جانب سے منعقد کی گئی تھی جس میں اس نظریہ کا انکشاف ہوا ہے۔

منگل کے روز جسٹس چلامیشوار کے ہاتھوں مذکورہ اسٹڈی کی رسم اجرائی عمل میں ائی تھی جس میں پچاس فیصد پولیس عہدیدارن کا یہ ماننا ہے کہ مسلمان جرم کے فطری طور پر عادی ہوتی ہے اور دو سے میں ایک پولیس عہدیدار کا یہ کہنا ہے کہ ہجومی تشدد گائے ذبیحہ کے معاملات میں فطری انصاف ہے۔

ملک کی 21ریاستوں میں 12,000پولیس اہلکاروں پر یہ سروے کیاگیاہے۔

اقلیتی طبقات کے تئیں پولیس جوانوں کا متعصبانہ رویہ پر کئی مرتبہ مسلم قائدین اور سماجی جہدکاروں نے آواز اٹھائی ہے۔

اس اسٹڈی نے معاملے کو مزید سرخیوں میں لانے کاکام کیاہے۔

مطالعہ پر رصدعمل پیش کرتے ہوئے چیرمن دہلی میناریٹی کمیشن ظفر السلام خان نے کہاکہ ”سابق میں بھی مسلمانوں کے خلاف پولیس تعصب کا معاملہ اٹھایاجاتارہا ہے

اور اس کے ساتھ مطالبہ بھی کیاگیاتھا کہ پولیس میں حساسیت لائی جائے اور اقلیتوں کے لۂ پولیس نظام کو بہتر بنانے کاکام کیاجائے۔

مگر ایسا لگ رہا ہے کہ اس ہدایت پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی دیکھائی دے رہی ہے۔

ہندوعناصر کی جانب سے تیار کردہ فرقہ وارانہ ماحول کا اثر ان لوگوں پر ہی ہورہا ہے جو پہلے سے اس وائیرس میں لپٹے ہوئے ہیں۔

تشویش کی بات یہ ہے کہ ہمارے لاء اینڈ آرڈر کی مشنری ایسے ذہنیت کی حامل ہے“۔

انہوں نے حکومت پر زوردیا کہ وہ اس طرح کے مطالعہ پر نوٹس کرے مگر کہاکہ وہ اس پر کوئی اگے کے قدم کی انہیں امید نہیں ہے۔

تاہم ان کا احساس ہے کہ مطالعہ انتظامیہ اور سوسائٹی کے لئے ایک وارننگ سے کم نہیں ہے۔اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پولیس نظام ہمیں نوآبادیاتی ماسٹر سے ملا ہے‘

جس طرح جاگیردارنہ دور میں تھا‘ جس کا مطلب لوگوں حکومت کرنے کے بجائے ان کی خدمات کرنا تھا۔مگر جو کوئی بھی پارٹی اقتدار میں آتی ہے اس طرح کے مسائل کو پس وپشت ڈال دیتی ہے۔ اب وقت ہے تمام معاشرے کو اس معاملے پر غور کرناچاہئے۔

نواید حامد صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (ائی اے ایم ائی ایم) نے بھی پولیس اصطلاحات کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے مانگ کی کہ پولیس خدمات حاصل کرنے سے قبل ایسے امیدوار کے سیاسی پس منظر کی جانچ کی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) سالوں سے عام آدمی کے ذہین کو متاثر کررہا ہے‘ اس سے پولیس کو الگ نہیں کیاجاسکتا۔ ایسی ذہنیت کے پیچھے کی وجوہات ہمارا لئے جاننا ضروری ہے“۔

انہوں نے کہاکہ تعصب کی گہرائی ملک میں مسلمانوں کو معاشی طور پر خود مختار بنانے مساوی مواقع فراہم کرنے اور انصاف کے لئے جگہ کو کم کردیتی ہے۔