پچھلے سال ہندوستانی طلبہ نے امریکی معیشت میں 7.6بلین امریکی ڈالر کا اشتراک کیا

,

   

اس میں کہاگیاہے کہ 4.4فیصد سے 193,124طلبہ کی تخفیف کے باوجود عالمی طلبہ کا دوسرا بڑا ذریعہ ہندوستان ہے۔

واشنگٹن۔تعلیمی سال 2019-20میں امریکی معیشت کے لئے ہندوستان کے طلبہ نے 7.6بلین امریکی ڈالر کا اشتراک کیاہے‘ رپورٹ کے بموجب جملہ ہندوستانی طلبہ کی تعداد میں 4.4فیصد کی کمی کے باوجود یہ کام انجام پایاہے۔

امریکہ میں چین سب سے زیادہ اسٹوڈنٹس فراہم کرنے والا ملک ہے‘ مسلسل 16سالوں سے چین کے طلبہ کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ایک رپورٹ جس کا عنوان ”اوپن ڈورس2020“ میں کہاگیاہے کہ2019-20کے دوران چین سے آنے والے طلبہ کی تعداد 372000رہی ہے۔

اس میں کہاگیاہے کہ 4.4فیصد سے 193,124طلبہ کی تخفیف کے باوجود عالمی طلبہ کا دوسرا بڑا ذریعہ ہندوستان ہے۔

امریکی محکمہ اسٹیٹ بیور و برائے تعلیمات اور کلچرل امور اور ادارے عالمی تعلیم(ائی ائی ای) کی جاری کردہ رپورٹ کے بموجب مسلسل پانچ سالوں سے ایک تعلیمی سال میں ایک ملین انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس (1075496)کی امریکہ میزبانی کررہا ہے۔

سال2019-20کے دوران امریکہ میں عالمی طلبہ کی تعداد میں 1.8فیصد کی معمولی کمی کے باوجود‘ طلبہ کا گروپ امریکی کے اعلی تعلیمی نظام میں 5.5فیصد کی نمائندگی کررہا ہے۔

امریکہ کے محکمہ کامرس‘ انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کا سال2019میں امریکی معیشت میں 44بلین امریکی ڈالر کااشتراک رہا ہے‘ جس میں ہندوستان سے جانے والے طلبہ کا تعاون 769بلین امریکی ڈالر ہے۔

اسٹنٹ اسٹیٹ سکریٹری برائے تعلیمات اور کلچرل امور میری راوسی عالمی وباء سے قبل ہم مزیدایک ملین عالمی اسٹوڈنٹس کی مسلسل پانچویں سال توقع کررہے ہیں۔

انٹرنیشنل طلبہ کی حمل ونقل آج کافی اہم ہے او رہمارا ماننا ہے کہ امریکہ تعلیم حاصل کرنے اور اپنی ڈگری کے لئے طلبہ کے واسطے ایک شاندار منزل ہے۔

جہاں کے طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے وہ بنگلہ دیش سات فیصد‘ برازیل چار فیصد اور نائیجریا تین فیصد کے نام شامل ہیں۔

اس کے سرکاری اسکالر شپ پروگرام میں تبدیلیوں کے بعد سعودی عربیہ -17فیصد کی کمی اس میں دیکھی گئی ہے