چالیس کیلومیٹر طویل قافلہ کی شکل میں مزید 2لاکھ دہلی پہنچی

,

   

چندی گڑھ۔ مرکزی حکومت کے کسان قانون کے خلاف جاری پنجاب میں جاری احتجاج میں سب سے بڑے 31کسان تنظیموں شامل ہیں جو چالیس کیلومیٹر تک پھیلے ہوئے اپنے قافلہ کا سفر دہلی کے باہرہریانہ کے جنڈ میں روک دیاہے اور کھلے آسمان کے نیچے ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں جہاں سے وہ اپنے سفر کی دوبارہ شروعات کریں گے۔

سینکڑوں کی تعدادمیں ٹریکٹرس ’ٹریلرس ’بسوں‘ کاروں او رموٹر سیکل پر کھانے پینے کی اشیاء لادے ہوئے یہ کسان بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو)‘ ایکتا اگرہان سے تعلق رکھتے ہیں جو بہت جلد قومی راجدھانی پہنچیں گے۔

ایک منصوبہ بند احتجاج کے لئے جمعہ سے دہلی کی سرحد تکری اور سنگھو ر ڈھیرے ڈالے ہوئے کسانوں کے ساتھ وہ جڑیں گے۔

جبکہ دہلی پولیس کی جانب سے داخلہ کی اجاز ت ملنے کے بعد دہلی کے مضافات میں بوراری کے سمگام میدان میں جمعہ کی دیر احتجاجیوں کا ایک حصہ اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے۔

احتجاجی
پولیس کے اندازے کے مطابق بائیں بازو کی حمایت والی یونین بی کے یو ایکتا اگراہن سے متعلق احتجاجیوں کی تعداد 1.5سے 2لاکھ تک ہوگی جس میں زیادہ تر نوجوان اور عورتیں شامل ہیں۔

بی کے یو کے احتجاجیوں کا زیادہ تر تعلق سنگرور‘مناسا‘ بھتنڈا اور برنالا ضلع سے ہے۔ ٹھیک اسی طرح ہزاروں کسانوں کا تعلق کسان سنگھرش کمیٹی سے ہے جس نے ہریانہ سے ہوتے ہوئے دہلی کے لئے امرتسر سے سفر کی شروعات کی تھی۔

وہ کسی وقت بھی دہلی پہنچ سکتے ہیں۔

دہلی کی سرحد پر کسانوں کے ساتھ دہلی پولیس کی زیادتیوں کے خلاف پنجاب چیف منسٹر امریندر سنگھ کے علاوہ دہلی چیف منسٹر اروند کجریوال نے سخت مذمت کی ہے۔ مذکورہ کسان آنسو گیس اورپانی کی بوچھار کاسامنا کرنے کے بعد پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو توڑ کر درالحکومت کی طرف گامزن ہوگئے ہیں