ڈانیال پرل کے قتل کے الزام میں قید شخص کی رہائی کے احکامات پاکستان کی عدالت نے جاری کئے

,

   

کراچی۔ ایک تعجب خیر اقدام میں پاکستان کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز برٹش نژاد القاعدہ لیڈر احمد عمر سعید شیخ اور اس کے تین ساتھی جنھیں امریکی صحافی ڈانیل پرل کے اغوا او رقتل کی سزاء گئی ہے کو رہا کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ کی ایک دورکنی بنچ جس کی نگرانی جسٹس کے کے آغا کررہے تھے نے سکیورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی ہے کہ شیخ او ردیگ ملزمین کو ”کسی بھی طرح کی تحویل“ میں نہ رکھیں اور سندھ حکومت کی جانب سے ان کی تحویل کے متعلق اعلان کردہ تمام اعلامیہ کو ”کالعدم“ قراردیاہے۔

مذکورہ عدالت کا ماننا ہے کہ مذکورہ چاروں کی تحویل”غیرقانونی“ تھی۔اپریل میں سندھ ہائیکورٹ کی ایک دورکنی بنچ نے 46سالہ شیخ کی سزائے موت کو سات سال قید کی سزا میں تبدیل کردیاتھا۔

خاطی پائے جانے اور جیل کی سزا سنائے جانے کے تقریبا دودہوں بعد مذکورہ عدالت نے شیخ کے تینوں ساتھیوں کو بھی بری کردیاتھا۔تاہم حکومت سندھ نے انہیں رہا کرنے سے انکار کردیا اور عوامی اعلامیہ کی پابجائی کے تحت تحویل میں رکھا ہے۔

ان کی تحویل پر مذکورہ سندھ ہائی کورٹ میں مسلسل درخواستیں دائر کی گئیں جس کے نتیجے میں یہ رہائی عمل میں ائی ہے۔ تاہم اس میں کہاگیاہے کہ ان کا نام نوفلائی لسٹ میں شامل کیاجائے تاکہ وہ ملک چھوڑ کر نہ جاسکیں۔

انہیں اس بات کی بھی ہدایت دی گئی ہے کہ جب انہیں طلب کرے وہ کورٹ میں حاضر ہوجائیں۔

دی وال اسٹریٹ جرنل کے ساوتھ ایشیائی بیورو چیف 38سالہ پرل کا پاکستان میں 2002 ملک کے مضبوط خفیہ ایجنسی ائی ایس ائی اور القاعدہ کے درمیان تعلقات پر مشتمل ایک تحقیقاتی اسٹوری جو کرنے کے دوران اغوا کرنے کے بعد سرقلم کردیاگیاتھا۔

شیخ کو بری کرنے خلاف متوفی صحافی کی فیملی اورسندھ حکومت کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر عدالت عظمی میں تین رکنی بنچ جس کی نگرانی جسٹس مشیرعالم کررہے ہیں سنوائی کررہی ہے۔

پرل کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکہ پاکستان پر دباؤ بنا رہا ہے۔ تقریبا 150مسافرین پر مشتمل انڈین ائیرلائنس کی فلائٹ نمبر814جس کو ہائی جیک کرلیاگیاتھا‘

اس کے عوض میں شیخ‘ جیش محمد چیف مسعود اظہر اورمشتاق احمد زرگار کو 1999میں رہائی کرتے ہوئے افغانستان سے فرار ہونے کا محفوظ راستہ فراہم کرنے کے تین سال بعد پرل کے قتل کا واقعہ پیش آیاہے۔

ملک میں مغربی سیاحوں کو اغوا کرنے کے ایک معاملے میں ہندوستان کی جیل میں وہ سزا کاٹ رہاتھا