کانپورتشدد۔اٹھ سو سے زائد پر مقدمہ درج‘ 24گرفتار۔پولیس جوان پی ایف ائی لنک کی جانچ کررہی ہے

,

   

پولیس نے بتایاکہ کم ازکم 40لوگ بشمول 20پولیس جوان جھڑپوں کے دوران زخمی ہوئے ہیں
کانپور /لکھنو۔ اترپردیش پولیس نے 800لوگوں پر مقدمہ درج کیا ہے اور24افراد کو گرفتار اور12کو تحویل میں لیا ہے تاکہ کانپور میں تشدد اورفسادکے ضمن میں پوچھ تاچھ کرسکے۔

کانپور پولیس کمشنر وی ایس مینا نے کہاکہ ملممین کے خلاف سخت نیشنل سکیورٹی ایکٹ اور گینگسٹر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیاجائے گا وہیں پوپلر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف ائی) جیسے گروپس کے امکانی رول کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔

ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل (لا ء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے کہاکہ تشدد میں جو لوگ ملوث ہوں گے ان کی جائیدادوں کو یا تو منہدم کردیاجائے گا یا ضبط کرلیاجائے گا۔

کانپور پولیس کمشنر نے کہاکہ ”ہم نے تشدد میں ملوث36افراد کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور واقعات کے دیگر ویڈیو ریکارڈنگس سے شناخت کرلی ہے۔ اب تک جملہ 24لوگوں کو گرفتار کیاگیا ہے جس میں سے 18لوگ جمعہ کے روز گرفتار کئے گئے ہیں“۔

گرفتار کئے گئے لوگوں میں حیات ظفر ہاشمی‘ ایک مقامی سماجی گروپ جوہر فیانس اسوسیشن کے مولانا محمد علی (ایم ایم اے) بھی شامل ہیں۔ہاشمی پر تشدد کے پس پردہ ماسٹر مائنڈ ہونے کا شبہ ہے‘ لکھنو کے حضرت گنج علاقے سے دیگر تین کے ساتھ گرفتار کیاہے۔

افیسر نے کہاکہ ”گرفتارکئے گئے افراد کو عدالت میں پیش کیاجائے گا اور ہم 14دنوں کی پولیس تحویل حاصل کریں گے تاکہ واقعہ کے پس پردہ سازش کے متعلق تفتیش کی جاسکے۔ ہم مختلف زاویوں سے پی ایف ائی جیسے گروپس او ردیگر کے ان واقعات میں ملوث ہونے کی جانچ کررہے ہیں۔

جوکوئی بھی خاطی پایاجائے گا اس کو نہیں بخشا جائے گا“۔

مینا نے کہاکہ پولیس تشدد کو روکنے میں فورس کے رول میں کوتاہی کی بھی جانچ کررہی ہے۔ایڈیشنل کمشنر آف پولیس(لاء اینڈ آرڈر) انند پرکاش تیواری نے کہاکہ ”مذکورہ علاقہ پرامن ہے اور ہم ہر وقت کے لئے چوکسی اختیار کئے ہوئے ہیں“اور مزیدکہاکہ تین ایف ائی آر برائے تشدد‘ فساد بیکون گنج پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہیں۔

پہلی ایف ائی آر بیکون گنج اسٹیشن ہاوز افیسر نواب احمد کی شکایت پر تقریبا500افراد کے خلاف مہلک ہتھیاروں کے ساتھ تشدد کی درج کی گئی ہے۔

اس ایف ائی آر میں 36لوگوں کے نام ہیں جس میں ایم ایم اے جوہر فیانس اسوسیشن سربراہ حیات ظفر ہاشمی اور ا ن کے ساتھی یوسف منصوری اور عامر جاوید انصاری شامل ہیں۔

ایس ایچ او کے مطابق ہاشمی او ران کے ساتھیوں نے بی جے پی ترجمان کے شان رسالت ؐ میں گستاخی کے خلاف جمعہ کے روز دوکانیں بند کرنے کا اعلان کیاتھا۔ ایف ائی آر میں کہاگیاکہ دنگائیوں نے مہلک ہتھیاروں کااستعمال کیا‘ پٹرول بم پھینکنے اورسڑکوں پراترے‘ علاقے میں خوف اوردہشت کا ماحول پید ا کیاہے۔

دوسری ایف ائی آر سب انسپکٹر آصف رضا کی شکایت کی درج کی گئی ہے۔

اس ایف ائی آر میں 20لوگوں کے نام ہیں اور 350نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاہے۔

دوسری ایف ائی آر میں کہاگیاہے کہ یوسف منصوری اور عامر جاوید انصاری کے ساتھ ہاشمی نے داد میاں کراسنگ سے یتیم خانہ کی طرف بڑھے اور دوکانداروثں کو اپنی دوکانیں بند کرنے کے لئے مجبور کیا جو غیر قانونی ہے۔

تیسری ایف ائی آر چندیشوار ہاٹا کے ساکن مکیش کی شکایت پر درج کی گئی ہے جس میں الزام لگایاگیا ہ یکہ سینکڑوں مسلمان ہاتھوں میں لاٹھی اور سلاخیں اور مہلک ہتھیاروں کے ساتھ دوسری کمیونٹی کے لوگوں پر جان سے مارنے کی کوشش میں حملے کئے ہیں۔

اس میں کہاگیا ہے کہ ”نامعلوم ہزاروں کا ایک ہجوم“ ملزم ہے۔ مذکورہ ایف ائی آر ائی پی سی کی دفعات 147‘307‘332‘336‘353‘427‘504کے تحت درج کی گئی ہیں۔

پولیس کے بموجب بی جے پی ترجمان نوپور شرما کے ایک ٹیلی ویثرن مباحثہ کے دوران حال میں گستاخانہ کلمات پر بعض لوگوں کی جب سے زبردستی دوکانداروں کو دوکانیں بند کرنے کے لئے کہاگیا تب جمعہ کی نماز کے بعد شہر کے یتیم خانہ‘ نئی سڑک‘ پرید علاقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔

پولیس نے بتایاکہ کم ازکم 40لوگ بشمول 20پولیس جوان جھڑپوں کے دوران زخمی ہوئے ہیں۔ مبینہ طور پر جنھوں نے زبردستی دوکانیں بند کرانے کی کوشش کی ان کی پولیس سے جھڑپ ہوئی اور انہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کا استعمال کیاہے۔