کمل ناتھ کی حکمت عملی کیامسلمانوں کو ناراض کرسکتی ہے؟

,

   

نئی دہلی۔فی الحال کانگریس تبدیل شدہ حکمت عملی پر کام کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ تین ریاستوں میں حکومت تشکیل دینے کے بعد وہاں کے چیف منسٹر نے بی جے پی کے کاٹ کے لئے اس کے ہندتوا والے ایجنڈے کو نام صرف جاری رکھنے کا فیصلہ کیاہے بلکہ اس کے اور گہرا کرنے کی کوشش میں ہے تاکہ کہیں سے یہ پیغام نے جانے پائے کہ بی جے پی کی حکومت جاتے ہی اکثریتی طبقے کے ترجیحات کودرکنا ر کردیا گیاہے۔

مدھیہ پردیش کی کمل ناتھ حکومت نے تو گائے تسکری کے خلاف تو زیادہ سخت تیور میں دیکھائی دے رہی ہے ۔

دو الگ الگ واقعات میں اس نے فوری طور سے پانچ ملممین پر این ایس اے لگادیا۔اتفاق سے یہ پانچوں ملزمین مسلمان تھے۔ کمل ناتھ حکومت کے اس فیصلے پر کانگریس کے اندر باہر دونوں جگہ پر تبصرے شروع ہوگئے۔

کہاجارہا ہے معاملہ راہول گاندھی کے دربار تک پہنچ گیاہے۔کمل ناتھ کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس حکومت 2019کے لوک سبھا میں ان سے بہتر نتائج چاہتی ہے تو انہیں ان کی ’ حکمت عملی پر کام کرنے کے لئے چھوڑ دیاجائے ۔

لیکن کانگریس کے اندر یہ تشویش ہورہی ہے کہ کہیں29سیٹوں والے مدھیہ پردیش میں بہتر نتائج کی چکر میں کانگریس ایسی ریاستوں میں جہاں پر مسلمان ووٹرس کو کہیں اپنے خلاف نہ کرلے‘ جہاں پر وہ فیصلہ کن موقف میں ہیں۔خاص طور پر یوپی ‘ بہار او ربنگال میں۔

کمل ناتھ حکومت کے این ایس اے کی شکل میں کاروائی کے بعد مسلم سماج کی طرف سے یہ سوال اٹھارہا ہے کہ گائے تسکری پر این ایس اے تو ٹھیک ہے‘ لیکن گاؤ رکشہ کے نام پر تشدد کرنے والوں پر اسی تیزی کے ساتھ کاروائی کیوں نہیں ہوتی ؟۔

یوپی کے ایک سینئر اُرد و جرنلسٹ عابد نصیر نے اپنے فیس بک پر لکھا کہ’ راہول جی ‘ پرینکا جی چوکنا رہئے ۔ اگر کانگریس کو بھی بی جے پی کی بی ٹیم بنانا ہے تو مسلمانوں کے پاس بھی تیسرا مورچہ متبادل کے طور پر ہے۔

کمل ناتھ۔ گہیلوٹ جی یہ سب نہیں چلے گا۔ صاف بات‘۔بھوپال سے کانگریس کے مسلم رکن اسمبلی عارف مسعودبھی اپنی ہی حکومت کے فیصلے کے خلاف کھڑے ہوگئے۔

انہوں نے کہاکہ آپ نے تو تسکری پر این ایس اے لگایا ‘ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ‘ لیکن حکومت کو یہ بتانا ہوگا کہ گاؤ رکشہ کے نام پر تشدد کرنے والوں کے حلاف کتنا بار این ایس اے لگایاگیا؟ اگر نہیں لگایاگیا ‘تو کیو ں نہیں لگایاگیا؟۔

مدھیہ پردیش میں سوپر سی ایم کہا جارہا ہے ڈگ وجئے سنگھ بھی کمل ناتھ حکومت کی اس کاروائی سے خوش نہیں بتائے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ان کے ہی ذریعہ یہ معاملہ راہول گاندھی تک پہنچا ہے۔

سیاسی حلقوں میں یہ بات زیر بحث ہے کہ ڈگ وجئے سنگھ نے راہول گاندھی کو دئے گئے اپنے مشورہ میں کہا ہے کہ زیادہ تیز رفتار سے گاڑی چلانے میں اکثر حادثات کاخطرہ بڑھ جاتا ہے۔سال2019کے پیش نظر کسی طرح کا حادثہ پارٹی کو بہت نقصان پہنچاسکتا ہے۔