کپن کی گرفتاری اکٹوبر2020میں پیش ائی تھی‘ اور وہ فی الحال اترپردیش کی ایک جیل میں قید ہیں

,

   

ایک نابالغ دلت لڑکی کی بے رحمی کے ساتھ عصمت ریزی اورقتل کے معاملہ پر رپورٹ کرنے کے لئے یوپی کے ہاتھرس کو جاتے وقت یو اے پی ایک کے تحت گرفتار کئے جانے والے صحافی صدیقی کپن کی پیش کردہ درخواست ضمانت کو چہارشنبہ کے روز الہ آباد ہائی کورٹ نے مستردکردیاہے۔ ا

یک سیشنس کورت کے احکامات کے خلاف کپن کی درخواست کو جسٹس کرشنا پہل نے مسترد کردیا ہے۔ ہائی کورٹ کی ویب سائیڈ پر کیس کا موقف بتارہا ہے کہ مذکورہ درخواست کو ”میرٹ کی بنیاد پر مسترد“ کردیاگیاہے۔

کپن کی گرفتاری اکٹوبر2020میں پیش ائی تھی‘ اور وہ فی الحال اترپردیش کی ایک جیل میں قید ہیں۔ کاپن کوملیالم ادارے کے لئے لکھتے ہیں‘ کو اسوقت دیگر تین لوگوں کے ساتھ گرفتار کرلیاگیاتھا جب وہ ہاتھرس کی طرف ایک اجتماعی عصمت ریزی اورقتل کا شکاردلت لڑکی کے واقعات کو قلم بند کرنے جارہے تھے۔

جب ہاتھرس ٹول پلازہ پر یو پی پولیس نے انہیں روکا تو وہ کار میں سفر کررہے تھے۔ طویل وقت کے لئے کاپن پر قانونی کاروائی عالمی مذمت کا سبب بنی ہے۔

مذکورہ کیرالا یونین آ ف ورکنگ جرنلسٹ‘ جو کپن کی وکالت کررہی ہے‘ نے باربار الزام لگایاکہ صحافی کو قید میں غیرانسانی حالات میں رکھا گیاہے۔ پچھلے سال جولائی میں مذکورہ صحافی نے سیشنس کورٹ ماتھرا میں ایک درخواست ضمانت دائر کی تھی۔

کاپن نے21فبروری 2021کو ایک او ردرخواست ضمانت الہ آبادہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔ اس کے علاوہ کپن کا کویڈ 19کا بھی علاج کیاگیاہے۔ ان کی ابتر صحت کو پیش نظ رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کوہدایت دی تھی کہ وہ صحافی کوبہتر طبی علاج فراہم کریں۔