کچوری کی دوکان کا سالانہ کاروبار 60لاکھ روپئے کا ہے۔

,

   

علی گڑھ۔ اترپردیش کے علی گڑھ میں ’کچوری‘ بیچنے والے ایک چھوٹی دوکان نے کمرشیل ٹیکس کے عہدیداروں کو حیران کردیا۔

مذکورہ دوکان جو’مکیش کچوری‘ کے نام سے مشہور ہے اور جو سیما سنیما حال کے قریب میں واقعہ مقامی لوگوں کی پسندیدہ جگہ ہے۔ مکیش جو اس دوکان کے مالک ہیں نے دوکان کی شروعات ’کچوری‘ اور’سموسا‘ کی فروخت سے کی جو صبح سے لے کر پورا دن جاری رہتا ہے۔

گرہکوں کی قطار ختم ہی نہیں ہوتی۔اس وقت تک مکیش اور ان کی دوکان کے ساتھ سب کچھ ٹھیک تھا جب تک کسی نے کمرشیل ٹیکس محکمہ میں اس کی شکایت درج نہیں کرائی تھی۔

ٹیکس انسپکٹران کی ایک ٹیم مکیش کچوری کے سامنے کی دوکان میں بیٹھ کر فروخت کا جائزہ لینا شروع کردیا۔ انہیں پتہ چلا کہ مکیش کسی بھی حال میں سالانہ60لاکھ سے ایک کروڑ روپئے کی کمائی کرتا ہے۔

اب ایک نوٹس مکیش کوجاری کی گئی ہے کیونکہ اس نے جی ایس ٹی کے تحت اپنے دوکان رجسٹرارڈ نہیں کرائی ہے اورنہ ہی وہ کوئی ٹیکس ادا کرتا ہے۔

مکیش نے کہاکہ ”میں ان تمام چیزوں سے واقف نہیں ہوں۔پچھلے بارہ سالوں سے اپنی دوکان چلارہوں کسی نے بھی اس کے متعلق مجھ سے نہیں کہاکہ۔

ہم بہت عام لوگ ہیں جو گذارے کے لئے ’کچوری‘ او ر’سموسا‘ فروخت کرتے ہیں۔ اسٹیٹ انٹلیجنس بیورو(ایس ائی بی) کی ٹیم کا ایک رکن جو معاملہ کی جانکاری کررہا ہے کہ کہاکہ ”مکیش نے اپنی تمام آمدنی اور اخرجات جو سازوسامان‘ تیل‘ ایل پی جی سلینڈ ر وغیرہ پر خرچ ہوتا ہے اسکی تفصیلات فراہم کی ہے“۔

چالیس لاکھ یا اس سے زیادہ کے کاروبار والے ہر کسی پر جی ایس ٹی رجسٹریشن لازمی ہے۔ ایک پانچ فیصد ٹیکس تیار کھانے کی اشیاء پر لگتا ہے۔

مذکورہ ایس ائی بی افیسر نے کہاکہ مکیش کو اپنا جی ایس ٹی رجسٹریشن او رایک سال کاٹیکس ادا کرناہوگا۔ایس ائی بی ڈپٹی کمشنر آر پی ڈی کونٹیا نے کہاکہ مکیش کونوٹس پہلے ہی جاری کردی گئی ہے