کیرالا ہائی کورٹ نے کوزیکوٹی دوہرے دھماکے معاملے میں دو مسلمانوں کو کیابری

,

   

نظیر اور دیگر ملزمین ھر سازش‘ منصوبہ سازی اور کوزیکوٹی کے آ ایس آر ٹی سی اور موفصل بس اسٹانڈس پر 3مارچ2006میں بم دھماکے کو انجام دینے کے الزاما ت عائد کئے گئے تھے۔


کوچی۔ جمعرات کے لئے قومی تحقیقاتی کمیٹی کو اس وقت ایک جھٹکا لگا جب مبینہ لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کارکن ٹی نظیر اور شفاس کو کیرالا ہائی کورٹ نے بری کردیا‘ جس کو2011میں این ائی اے کی عدالت نے 2006کوزیکوٹی دوہرے بم دھماکہ معاملے کے ضمن میں سزا سنائی تھی۔

مذکورہ عدالت نے پہلے ملزم نظیر اور چوتھے ملزم شفاس کو این ائی اے عدالت کی جانب سے دی گئی عمر قید کی سزا کے خلاف درخواست دائرکرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

جسٹس کے ونود چرن اور زیاد رحمن پر مشتمل ایک ڈویثرن بنچ نے این ائی اے عدالت کے احکامات جس میں اس کیس کے دیگر دو ملزمین عبدالحلیم اور ابوبکر یوسف کو دی گئی سزا پر کئے گئے چیالنج کے لئے دائر کردہ این ائی اے کی درخواست کو بھی مسترد کردیا ہے۔

نظیر اور دیگر ملزمین ھر سازش‘ منصوبہ سازی اور کوزیکوٹی کے آ ایس آر ٹی سی اور موفصل بس اسٹانڈس پر 3مارچ2006میں بم دھماکے کو انجام دینے کے الزاما ت عائد کئے گئے تھے۔

این ائی اے کی خصوصی عدالت نے کو نظیر اور شفاس کو یو اے پی اے1967 ایکٹ کے مختلف دفعات کے تحر مذکورہ جرم کے لئے قصور وار پایاتھااور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی

۔اپنے احکامات میں مذکورہ ہائی کورٹ نے کہاکہ مذکورہ ملزمین پر واجد شبہ کی طرف راغب کرنے کے لئے کمیشن آف دی کرائم یا تیاری پر کوئی قابل بھروسہ شواہد یہاں پر موجود نہیں ہیں۔

مذکورہ عدالت نے مانا کہ ”ہم سمجھ نہیں پارہے ہیں کہ این ائی اے کی جانب سے لئے گئے ایک معاملے میں ایک تحقیقات کے لئے کیا مشکلات درپیش ہیں‘ واقعہ کو چار سال کا عرصہ گذر چکا ہے۔

مذکورہ تحقیقاتی عہدیداروں چار سال تک اندھیرے میں اس وقت تک رہے جب ایک اور دھماکہ معاملے میں تیسرے ملزم(اے3) کی گرفتاری عمل میں نہیں ائی تھی“۔

نظیر پر اسلامی دہشت گرد سرگرمیوں کے لئے جنوبی ہندوستان میں سرغنہ ہونے کا شبہ ہے‘ جس کی گرفتاری 2009میں عمل میں ائی اور مختلف دہشت گردی کے معاملات میں وہ فی الحال جیل میں قید ہے۔