گیان واپی مسجد میں ”پوجا“ پر مسلمانوں کی مذمت’انصاف کے ساتھ ہوا سمجھوتا‘۔

,

   

ضلع جج کے فیصلے کو بے بنیاد اور مضحکہ خیز,قراردیتے ہوئے مذکورہ قائدین نے کہاکہ اپنی سرویس کے آخری دن جج نے فیصلہ دیا ہے جو انتہائی قابل اعتراض ہے


گیان واپی مسجد کے احاطے میں راتوں رات سلاخیاں توڑ کر مورتیاں نصب کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اہم مسلم قائدین نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور مسجد کے تہہ خانہ میں پوجا کی اجازت دینے کی ہندوؤں کو منظوری پر مشتمل احکامات جاری کرنے وراناسی عدالت کے فیصلے پر گہری افسوس کا بھی اظہار کیاہے۔

صدر کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‘ صدر جمعیت علمائے ہند مولانا ارشد مدنی‘ امیرمرکز ی جماعت اہل حدیث ہند مولانا اصغر علی امام مہدی‘ مولانا سید محمود اسد مدنی صدر جمعیت علمائے ہند‘

نائب امیر جماعت اسلامی ہند‘ ملک محتشم خان‘ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد و صدر مجلس اتحاد المسلمین اسدالدین اویسی‘ شاہی امام فتح پور مسجد مولانا مفتی مکرم احمد‘ ترجمان ورکنگ کمیٹی اے ائی ایم پی ایل بی ایس کیو آر الیاسی‘

رکن ورکنگ کمیٹی اے ائی پی ایل بی کمال فارقی نے اپنی مشترکہ بیان میں کہاکہ ”عدالت کی جانب سے انتظامیہ کو ضروری انتظامات کرنے کے لئے سات دن کا وقت دینے کے باوجود اس کاروائی کا تیزی سے آغاز‘ انتظامیہ او رمدعی کے درمیان واضح ملی بھگت او رضلعی عدالت کے فیصلے کے خلاف مسجد انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے تدراک کے لئے کسی بھی کوشش کو روکنے کی کوشش کے بارے میں سوالات کھڑی کررہا ہے“۔

وراناسی عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے پر حیرت او رمایوسی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ گیان واپی مسجد کے تہہ خانہ میں سومناتھ ویاس کی جانب سے پوجا 1993میں بند کرد ی گئی تھی او رحکومت کے احکامات پر اس کام کو انجام دیاگیا تھا۔

مزید برآں 24جنوری کو یہی تہہ خانہ کو ضلع انتظامیہ کے سپرد کردیاگیاہے۔ مذکورہ لیڈران نے کہاکہ زوردیکر کہاکہ”تہہ خانہ میں کوئی پوجا نہیں ہوتی تھی“۔