ہائی کورٹ نے تلنگانہ حکومت کوہدایت دی ہے کہ عثمان نگر میں ٹہرے ہوئے پانی کی صفائی کریں۔

,

   

حیدرآباد۔ ٹہرے ہوئے پانی سے پھیلنے والے وبائی امراض کے خدشات کو دیکھتے ہوئے پیرکے روز تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایک مرتبہ پھرعثمان نگر اور اس کے ارد گردعلاقوں میں جمع پانی کی صفائی کے لئے حکومت تلنگانہ کو ہدایت دی ہے۔

مذکورہ کالونی دو ماہ سے زیر آب ہے۔جل پلی میونسپلٹی کے تحت آنے والے عثمان نگر کی ساکن سیدہ بیگم نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جو پچھلے 50دنوں سے جمع پانی کی صفائی میں حکومت کی ناکامی کے خلاف ہے۔

اس درخواست پر پہلے28اکٹوبر کو سنوائی ہوئی تھی۔ پھر اس کے بعد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اے ابھیشک ریڈی نے اپنے فیصلہ میں حکومت تلنگانہ کو ہدایت دی تھی کہ وہ عثمان نگر اور اس کے اطراف واکناف کے علاقوں سے جمع پانی کی صفائیکرے اور علاقے میں پانی کی وجہہ سے پھیلنے والے امراض کو روکنے کے احتیاطی اقدامات اٹھائے۔

مذکورہ حکومت سے ہائیکورٹ میں ایک رپورٹ داخل کرنے کا بھی استفسار کیاگیاتھا۔ حکومت تلنگانہ کے نمائندوں نے عدالت میں پیش ہوتے 4نومبرحکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر مشتمل ایک جواب بھی داخل کیاتھا

YouTube video

ترجمان مجلس بچاؤ تحریک امجد اللہ خان نے کہاکہ ”ہائی کورٹ کے آج کے فیصلے نے ایک ہزار سے زائد لوگوں کے لئے راحت مہیاکی ہے جن کے مکانات پانی میں محصور ہیں اور ان کے مسائل پر تلنگانہ نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں۔

بچے اور معمر لوگوں کوبڑی مشکلات پیش آئیں گے جو آسانی کے ساتھ کسی بھی وباء کاشکار ہوسکتے ہیں“۔

امجداللہ خان نے مزید الزام لگایاکہ ہائی کورٹ اور تلنگانہ اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن (ٹی ایس ایچ آر سی) کے احکامات میں مذکورہ حکومت سے جمع پانی کی صفائی کے متعلق استفسار کئے جانے کے بعد عثمان نگر اور جل پلی میونسپلٹی کے اطراف واکناف کے علاقوں سے پانی کی صفائی کے بہانے بازی کا سہارا لیاجارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اس سے تلنگانہ راشٹرایہ سمیتی حکومت کا حقیقی چہرہ عیاں ہوتا ہے کہ اسکو اقلیتوں اور ان کے محلوں سے کس قدر دلچسپی ہے“۔

پچھلے ماہ ہوئی موسلادھار بارش کی وجہہ سے برہان خان جھیل جس کو وینکٹ پور تالاب بھی کہاجاتا ہے میں گنجائش سے زیادہ پانی جمع ہوگیاتھا‘ جس کی وجہہ سے تالاب سے متصل عثمان نگر زیر آب آگیاتھا۔

آب بھی علاقے میں پانی بھرا ہوا ہے۔ سیدہ بیگم جس کا گھر مکمل طور پر پانی میں ڈوب گیاہے نے کہاکہ ”جھیل کی خراب نگرانی کی وجہہ سے میرا گھر پانی میں ڈوب گیاہے۔

مجھے اپنا گھر دوبارہ تعمیرکرنا پڑے گا مگرمیرے پاس پیسے نہیں ہیں۔ میرے نقصانات کی ادائیگی کے ذمہ دار حکومت ہے“۔

عثمان نگرکے مکینوں نے مبینہ طور پر کہاکہ ریاستی وزیر میونسپل ایڈمنسٹریشن اورشہری ترقی (ایم اے اینڈ یوڈی)کے ٹی راما راؤ نے علاقے کا دورہ اور نہ ہی کسی دوسرے سیلاب متاثرہ کو گئے ہیں۔