ہاتھرس عصمت ریزی معاملے کو سپریم کورٹ نے ”چونکا دینے والا“ قراردیا‘ گواہوں کے تحفظ کا منصوبہ مانگا

,

   

نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے منگل کے روز اترپردیش حکومت سے استفسار کیاکہ ضلع ہاتھرس کے اعلی ذات والے چار ٹھاکروں کی کالی کرتوتوں پر مشتمل 19سالہ دلت عورت کی اجتماعی عصمت ریزی اورقتل کے معاملے میں چہارشنبہ کے روز تک جوابی حلف نامہ داخل کرے

اورآیامتوفی دلت لڑکی کے گھر والوں کے لئے ایک وکیل تک کی رسائی کویقینی بنایاگیاہے اس پر بھی جواب مانگا ہے۔

مذکورہ عدالت نے اسواقعہ کو ”غیرمعمولی“ اور ”چونکا دینے والا“ قراردیاہے۔چیف جسٹس آف انڈیا شرد اے بانڈی کی قیادت میں تین رکنی ججوں کی ایک بنچ ایک درخواست کی سنوائی کررہی ہے

جس میں سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن یاپھراسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کی نگرانی میں ریٹائرڈ یابرسرخدمت جج کے ذریعہ معاملے کی جانچ کا مطالبہ کیاگیاہے۔

مذکورہ ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے وہ سی بی ائی کو عورت کی اجتماعی عصمت ریزی کی جانچ کرنے کاحکم دے بلکہ اسکے ذریعہ مبینہ مجرمانہ سازش کی بھی جانچ کرائے جو کچھ سیاسی جماعتوں اور میڈیا کے شعبوں کی جانب سے ذات پات کے تنازعہ کو ہوا دینے کے مقصد سے پھیلائی گئی ہے۔

ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ نے کہاکہ عورت کی فیملی کو تحفظ بہت اہم ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ”منصفانہ جانچ سے ہی اس فیملی کو تحفظ فراہم ہوسکتا ہے“۔

جئے سنگھ نے مزیدکہاکہ ایسسی اور ایس ٹی ایکٹ1989کا اس معاملے میں شامل کرنا ضروری ہے اور معاملے کو دہلی منتقل کیاجاان چاہئے جیسا اونناؤ کیس میں کیاگیاتھا۔

انہوں نے کہاکہ ”عدالت کو مذکورہ فیملی کے عینی شاہدین کی حفاظت کا راستہ یقینی طور پر نکالنا چاہئے“۔

مذکورہ سپریم کورٹ نے تمام فریقین سے آلہ آباد ہائی کورٹ کے پاس جانچ سپرد کرنے کے متعلق اور اس کو وسعت دینے کے معاملے میں تجاویز مانگے ہیں۔

سالیسٹر جنرل توشار مہتاجو حکومت کی جانب سے پیش ہوئے تھے نے کہاکہ وہ اس درخواست کے خلاف میں نہیں ہیں مگر ان کی تشویش ایک کم سن بچے کی سنسنی خیرموت کے متعلق ہے۔

سپریم کورٹ نے سنوائی کے لئے اگلے ہفتے کا وقت مقر ر کیاہے۔